• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

نواز شریف کی 'عدلیہ مخالف' تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد

شائع August 24, 2017 اپ ڈیٹ August 25, 2017

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی 'عدلیہ مخالف' تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے پاکستان الیکٹرنک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور چیئرمین کونسل آف کمپلینٹس سے 12 ستمبر تک عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔

خیال رہے کہ سول سوسائٹی کی رکن آمنہ ملک نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے نواز شریف کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست جمع کروائی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے جی ٹی روڈ ریلی کے دوران سپریم کورٹ کے ججز کو تضحیک کا نشانہ بنایا اور اپنی نااہلی کو سازش قرار دیا۔

آمنہ ملک کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے درخواست میں کہا کہ 16 اراکین پارلیمنٹ نے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کے حوالے سے 'عدلیہ مخالف' تقاریر کیں جو توہین عدالت کے دائرے میں آتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی متعصب ہیں اور حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھتے ہیں، اسی لیے 'عدلیہ مخالف بیان بازی' پر ان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے۔

مزید پڑھیں: 'عدلیہ مخالف تقاریر': نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے 'عدلیہ مخالف' تقاریر کو میڈیا پر نشر کرنے سے روکنے کا حکم دے۔

سماعت کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے جج مامون رشید شیخ نے ایڈوکیٹ اظہر صدیقی کی درخواست پر عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سمیت 16 اراکین پارلیمنٹ کے 'عدلیہ مخالف' بیانات میڈیا پر نشر کرنے سے روک دیا۔

دوسری جانب عدالت عالیہ نے چیئرمین پیمرا اور چیئرمین کونسل آف کمپلینٹس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔

نواز شریف کی نااہلی اور جی ٹی روڈ ریلی

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے اور بعدازاں وزیراعظم ہاؤس خالی کرکے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ 30 جولائی کو سیاحتی مقام مری روانہ ہوگئے تھے۔

مری میں ایک ہفتہ قیام کے بعد وہ 6 اگست کو اسلام آباد پہنچے جہاں سے 9 اگست کو وہ ریلی کی صورت میں لاہور کے لیے روانہ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: برطرفی عوام کے ووٹ کی توہین ہے، نوازشریف

جی ٹی روڈ ریلی کے دوران جہلم میں عوام سے خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو عوام کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’5 ججز نے کروڑوں عوام کے منتخب وزیراعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا اور کروڑوں عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی'۔

اس کے علاوہ بھی مختلف مقامات پر اپنے مختصر خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024