• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بیگم نسیم ولی اوراسفند یار کی دوریاں ختم، مل کر سیاست کرنے کا عزم

شائع August 23, 2017
بیگم نسیم ولی خان اور اسفند یار ولی خان کے درمیان 4 برس قبل دوری پیدا ہوئی تھی — فوٹو ڈان اخبار
بیگم نسیم ولی خان اور اسفند یار ولی خان کے درمیان 4 برس قبل دوری پیدا ہوئی تھی — فوٹو ڈان اخبار

چارسدہ: عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان اور معروف سیاست دان بیگم نسیم ولی خان نے اپنے اختلافات ختم کرکے باچا خان کے نظریے کو مشترکہ طور پر آگے بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

اے این پی کے مرحوم بانی عبدالولی خان کی اہلیہ بیگم نسیم ولی خان نے اسفند یار ولی خان سے اپنے تمام اختلافات ختم کرکے اپنی جماعت عوامی نیشنل پارٹی ولی (اے این پی ڈبلیو) کو اے این پی میں ضم کرنے کا اعلان کردیا۔

یہ اعلان بیگم نسیم ولی خان نے اپنی رہائش گاہ ’ولی باغ‘ پر ایک اجلاس کے دوران کیا جس میں ولی خان خاندان کے دیگر افراد سمیت پارٹی کے کئی عہدیداران نے بھی شرکت کی۔

مزید پڑھیں: لاکھوں پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک کرنے پر اے این پی کا احتجاج

خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ اور بیگم نسیم ولی خان کے بھتیجے امیر حیدر خان ہوتی بھی اس موقع پر موجود تھے، جنہوں نے اس خاندانی تناؤ کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

چند برس قبل بیگم نسیم ولی خان کے اسفند یار ولی خان کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ بھی اختلافات بڑھ گئے تھے جس کے بعد انہوں نے اپنی الگ جماعت ’عوامی نیشنل پارٹی – ولی‘ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے ولی خاندان میں پیدا ہونے والی دوریوں کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

سابق وزیر اعلیٰ کی کوششوں کی وجہ سے پارٹی کے دو اہم رہنماؤں نے اپنے اختلافات بھلاکر ایک ساتھ اے این پی کے پلیٹ فارم سے سیاست کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے اپنے کارکنان کو اے این پی کے ایک منشور پر عمل کرنے اور باچا خان کے پیغام کو پھلانے کے لیے کوششیں کرنے کی ہدایت کی۔

’باچا خان‘ کے نام سے مشہور خان عبدالغفار خان نے تقسیم ہند سے قبل خدائی خدمت گار تحریک کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد پشتونوں کے درمیان عدم تشدد کو پھیلانا تھا اور اس مقصد کے لیے انہوں نے پشتونوں کے درمیان تنازعات کو ختم کرنے کے لیے کوششیں بھی کیں۔


یہ خبر 23 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024