احتجاج کا ڈر، لندن یونیورسٹی میں پرویز مشرف کا پروگرام ’منسوخ‘
لندن: یونیورسٹی آف لندن جمعرات (24 اگست) کے روز طے شدہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی میزبانی نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام کی ریکارڈنگ کے لیے پرویز مشرف نے یونیورسٹی آف لندن کے ایک اہم انسٹی ٹیوشن اسکول آف اوریئنٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز (ایس او اے ایس) میں خطاب کرنا تھا۔
مذکورہ پروگرام میں 1999 کے ٹیک اوور، دہشت گردی کے خلاف جنگ، نواز شریف کی نااہلی اور بھارت کے حوالے سے پاکستانی فوج کے سخت مؤقف جیسے موضوعات پر سوال و جواب کا سلسلہ متوقع تھا۔
ریٹائرڈ جنرل کے مخالفین نے سابق فوجی حکمران کو خطاب کے لیے یونیورسٹی کا پلیٹ فورم فراہم کرنے کی مخالفت کی جبکہ اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا تھا کہ اس کے انعقاد پر احتجاج اور پروگرام کو متاثر کرنے کی کوششیں بھی سامنے آسکتی ہیں۔
ایس او اے ایس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ تکنیکی طور پر ایونٹ کو منسوخ نہیں کیا جارہا ہے کیونکہ اس کی باقاعدہ کوئی بکنگ ہی نہیں ہوئی تھی، پروگرام کے انتظامات کرنے یا اسے منسوخ کرنے میں انسٹی ٹیوٹ کا کوئی کردار نہیں‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ایک طالب علم نے اس تاریخ کو کمرہ بک کیا اور بعد ازاں اپنی مرضی سے اسے واپس لے لیا، لہذا یہ کہنا کہ ادارے کی جانب سے پروگرام کو منسوخ کیا گیا درست نہیں‘۔
تاہم پاکستان سولیڈیرٹی کیمپین یو کے نامی فیس بک پیج کے مطابق یونیورسٹی کو اس پروگرام کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
فیس بک پیج پر کہا گیا کہ انہوں نے اپنے ہم خیال اداروں کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور ایک خط کے ذریعے پروگرام کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
منسوخی کا اعلان کیے جانے کے بعد بھی اس پیج نے ایک پیغام پوسٹ کیا جس میں کہا گیا کہ ’یہ ایک فتح ہے، اور اس کا خصوصی کریڈٹ لندن میں موجود ان ترقی پسندوں کو جاتا ہے جنہوں نے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کیا‘۔
دوسری جانب جنرل پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کی سیکریٹری اطلاعات صام علی دادا کے مطابق یہ بات سچ نہیں۔
ڈان سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایس او اے ایس میں طےشدہ پروگرام منسوخ نہیں بلکہ چند روز کے لیے ملتوی ہوا ہے کیونکہ اس میں زیادہ لوگ شرکت کرنا چاہتے تھے اور جنرل مشرف ایک ہفتے سے زائد کے لیے لندن ہی میں موجود ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: مشرف کا شاہ عبداللہ سے مالی تعاون حاصل کرنے کا اعتراف
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پروگرام اس ہفتے ہونا تھا لیکن لوگوں کی بڑی تعداد میں دلچسپی کی وجہ سے یونیورسٹی اور ٹی وی چینل کی میزبان نے فیصلہ کیا کہ اسے ابھی ملتوی کرنا بہتر ہے‘۔
خیال رہے کہ یونیورسٹی کا یہ فیصلہ ناروے کے ایک پروگرام میں ہونے والی بدنظمی کے بعد سامنے آیا ہے جہاں پرویز مشرف نے 17 اگست کو تقریر کی تھی۔
اوسلو میں 150 کے قریب افراد سے خطاب کے بعد ریٹائرڈ آرمی چیف کے ساتھ سوال و جواب کے سیشن کا آغاز ہوا جو میزبان نوبل پیس سینٹر میں بدنظمی کا باعث بنا۔
اس سیشن کے دوران جنرل مشرف کے حمایتیوں نے چند مخالفانہ سوالات کو روکنے کی کوشش کی۔
بعد ازاں اگلے روز نوبل پیس سینٹر سے جاری ہونے والے بیان میں وضاحت دی گئی کہ ’سب کو سوالات کی اجازت تھی لہذا مشرف کے حامیوں اور ان کے مخالفین میں بحث بڑھتی گئی، جب چند شرکاء نے تنقیدی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کی تو ہم نے پروگرام کو روکنے کا فیصلہ کیا‘۔
بیان کے مطابق ’ہم مختلف اور تنقیدی آوازوں کو روکنا نہیں چاہتے، ہم کھلے مباحثے کی راہ میں رکاوٹ تسلیم نہیں کریں گے‘۔
یہ خبر 23 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔