قطر کی سعودی فلائٹس پر پابندی کی تردید
قطر کے حاجیوں کو مکہ لے جانے والی سعودی ایئر لائنز کی فلائٹس پر پابندی کی تردید کرتے ہوئے قطری حکام نے اس حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گذشتہ روز سعودی عرب ایئر لائنز نے کہا تھا کہ قطر کی انتظامیہ نے حاجیوں کو مکہ منتقل کرنے کے لیے ان کی شیڈول فلائٹ کو حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترنے کی اجازت نہیں دی تھی۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ریاض نے قطر کے حاجیوں کی سہولت کے لیے زمینی راستہ کھول دیا تھا اور دوحہ سے حاجیوں کو مکہ منتقل کرنے کے لیے سعودی عرب کی قومی ایئر لائنز کو بھی اجازت دے دی گئی تھی، اس اقدام کا مقصد قطر پر عائد سفارتی پابندیوں کو ایک ہفتے کے لیے اٹھانا تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے
گذشتہ روز سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ’ایک روز قبل دستاویزات مکمل کیے جانے کے باوجود قطری انتظامیہ نے مسافر طیارے کو زمین پر اترنے کی اجازت نہیں دی‘۔
حاجیوں کا معاملہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان مقابلے کی صورت اختیار کرنے لگا ہے جن کے سفارتی تعلقات پہلے ہی سے کشیدہ ہیں، جیسا کہ ایران سے قطر کے تعلقات کی وجہ سے سعودی عرب اور اس کے عرب اتحادیوں نے دوحہ کا سفارتی بائیکاٹ کردیا تھا، جو تاحال جاری ہے۔
قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی ’کیو این اے‘ کی رپورٹ کے مطابق قطر کے محکمہ شہری ہوا بازی کے حکام کا کہنا تھا کہ ’قطر کی جانب سے ان کے حاجیوں کو مکہ منتقل کرنے والی سعودی عرب کی فلائٹس پر پابندیوں کے حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ بے بنیاد ہیں‘۔
قطر کے محکمہ شہری ہوا بازی کے حکام نے تصدیق کی کہ انہیں حاجیوں کی منتقلی کے لیے سعودی قومی ایئر لائنز کی جانب سے لینڈنگ سے متعلق درخواست موصول ہوئی تھی اور اسے ماضی کے طریقوں کے مطابق وزارت اسلامی امور کو بھجوایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ حج اسلام کا ایک اہم رکن ہے، جس کی ادائیگی کے لیے ہر سال دنیا بھر سے مسلمانوں کی بڑی تعداد ذوالحج کے مہینے میں مکہ آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر کا بائیکاٹ:اپوزیشن کی او آئی سی اجلاس کی تجویز
گذشتہ ماہ سعودی عرب نے کہا تھا کہ قطر کے حاجیوں کو رواں سال حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب آنے کی اجازت ہوگی لیکن ان پر متعدد سفری پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جبکہ صرف ریاض کی جانب سے منظور کردہ فلائٹس کے ذریعے قطری حاجیوں کو مکہ آنے کی اجازت دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے عرب اتحادیوں، جن میں مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین شامل ہیں، نے رواں سال 5 جون کو دوحہ پر دہشت گردوں کی مدد کا الزام لگاتے ہوئے ہر قسم کے تعلقات منقطع کردیئے تھے۔
دوحہ سے تعلقات کی بحالی کے لیے متعدد کوششیں کی گئی تاہم سعودی عرب اور اتحادیوں کی جانب سے کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔