نواز شریف کے خلاف درخواستوں پر چیئرمین ن لیگ کو نوٹس جاری
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سابق سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد ن لیگ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین راجہ ظفر الحق سے 13 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا جس کے بعد سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔
8 اگست کو الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کرکے کمیشن کو آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت نااہل شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔
جس کے بعد 9 اگست کو نواز شریف کی سیاسی اور حکومتی سرگرمیوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں بھی درخواست دائر کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی سیاسی سرگرمیوں کے خلاف یاسمین راشد کی درخواست
سابق وزیراعظم کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) اور اسلام باد کے رکن نیاز انقلابی نے درخواستیں دائر کی تھیں، جن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نااہلی کے بعد نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر نہیں رہ سکتے، تاہم الیکشن کمیشن نے ان تینوں درخواستوں کو یکجا کردیا۔
چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ جسٹس سردار محمد رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بنچ نے نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کا آغاز کیا۔
پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور دلائل کا آغاز کیا۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کا نام بھی استعمال نہیں کرسکتی لیکن نوازشریف نے پارٹی اجلاس میں بیٹھ کر فیصلے بھی کیے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پارٹی اجلاس بلانے سے پہلے ہی ن لیگ کے قائم مقام صدر کا نام سامنے آگیا تھا اور چوہدری نثار نے پریس کانفرنس میں بھی یہ اعتراض اٹھایا تھا‘۔
یہ بھی پڑھیں: سردار یعقوب خان (ن) لیگ کے قائم مقام صدر مقرر
انہوں نے کہا کہ ’پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت قائم مقام صدر کی کوئی گنجائش ہی نہیں‘۔
الیکشن کمیشن میں نواز شریف کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر اور بابر اعوان میں دلچسپ مکالمہ بھی سامنے آیا جب چیف الیکشن کمشنر نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ ’آپ یہ درخواست سپریم کورٹ میں دائر کیوں نہیں کرتے؟‘
جس پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں صرف ایک سڑک ہی پار کرنی ہے، ہم نے سمجھا پہلے آپ کے پاس آنا چاہیے‘۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’آج تو الیکشن کمیشن کا دائرہ کار بہت وسیع ہوگیا ہے‘۔
جس کے بعد الیکشن کمیشن نے تینوں درخواستوں پر ن لیگ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین راجہ ظفرالحق سے 13 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔
عمران خان کی نااہلی کی درخواست خارج
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز لینے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کی درخواست خارج کردی۔
یہ پٹیشن درخواست گزار ہاشم بھٹہ کے کمیشن میں پیش نہ ہونے کی بناء پر خارج کی گئی۔
مزید پڑھیں: پاناماکیس کی روزانہ سماعت پرعمران نااہلی کیس میں تاخیر کا امکان: پی ٹی آئی
خیال رہے کہ ہاشم بھٹہ نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز لینے اور جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے پر الیکشن کمیشن سے عمران خان کی نااہلی کی استدعا کی تھی۔
عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل شاہد گوندل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، جہاں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے عدم پیروی پر عمران خان کے خلاف ہاشم بھٹہ کی دائر درخواست خارج کردی۔