• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

شرط جیتنے کی کوشش میں نوجوان دریا میں ڈوب کر ہلاک

شائع August 21, 2017

ایبٹ آباد: صوبہ پنجاب کے ضلع گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان شرط جیتنے کی کوشش میں دریائے جہلم میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔

نوجوان نے دوستوں کی جانب سے دریا پار کرنے پر اسمارٹ فون اور 15 ہزار روپے کی مبینہ پیش کش پر پانی میں چھلانگ لگائی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ (18 اگست) کی شام 19 سالہ نوجوان علی ابرار نے کُنیر پکنک پوائنٹ پر پانی میں چھلانگ لگائی جہاں دریا کی لہریں اسے بہا لے گئی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان دریا میں چھلانگ لگانے کے کچھ ہی دیر بعد پانی میں غائب ہوگیا۔

اطلاعات کے مطابق علی ابرار دریا میں چھلانگ نہیں لگانا چاہتا تھا تاہم دوستوں کے اصرار پر اس نے ایسا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوبہ ٹیک سنگھ: سیلفی نے طالب علم کی جان لے لی

ویڈیو میں نوجوان کے دریا میں چھلانگ لگانے کے فوراً بعد اس کے دوستوں کو روتے ہوئے اور مدد طلب کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

علی اکبر کے ڈوب جانے کے بعد سے مقامی پولیس، غوطہ خور اور ریسکیو 1122 کے اہلکار اس کی لاش کی تلاش میں مصروف ہیں تاہم اتوار (20 اگست) کی شام تک اسے تلاش نہیں کیا جاسکا۔

بکوٹ پولیس اسٹیشن کے رپورٹنگ انچارج کے مطابق متاثرہ نوجوان کے دوستوں کو گرفتار کرکے سیکشن 322 کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔

نوجوان کے دوستوں کی شناخت اسامہ، طلحہٰ، ذیشان، شعیب اور راحت کے نام سے کی گئی جبکہ ان تمام کا تعلق گجرانوالہ سے ہے، ملزمان کو پیر (21 اگست) کے روز مقامی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: برساتی نالے میں کار بہہ جانے سے 6 افراد ہلاک

مقامی رہائشیوں کے مطابق کُنیر پکنک پوائنٹ پر دریا کی گہرائی 200 فٹ سے زیادہ ہے، جبکہ اس مقام سے قبل دریائے کنہار بھی دریائے جہلم میں شامل ہوتا ہے جس سے پانی کا بہاؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشتیوں کے علاوہ کوئی بھی دریا کو پار کرنے کا تصور نہیں کرسکتا۔

دوسری جانب نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک پولیس افسر کا بتانا تھا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران 5 سیاح اس دریا میں ڈوب چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں سیاحوں کے لیے کوئی وارننگ کے نشان موجود نہیں جبکہ خطرناک علاقے کی نشاندہی کے لیے بھی حفاظتی دیواریں اور لوہے کی جالیاں وغیرہ نصب نہیں کی گئی۔


یہ خبر 21 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024