• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

‘اداروں میں محاذ آرائی نہیں،اپنا دفاع کرنا ہرشخص کا حق ہے’

شائع August 19, 2017 اپ ڈیٹ August 20, 2017

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے اعلان کردہ منصوبوں کو آگے بڑھاتے ہوئے بلوچستان کو امیر ترین صوبہ بنانے کا عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان کوئی تصادم نہیں ہے۔

کوئٹہ میں اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے کوشاں ہیں اور بلوچستان میں سابق وزیراعظم کے منصوبوں کو جاری رکھا جائے گا اور ہرضلعی ہیڈکوارٹر میں گیس کے منصوبے کو لگایا جائے گا اورصوبے میں ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا اور ان منصوبوں کو اسی مالی سال میں مکمل کیا جائے گا’۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘صوبے میں پانی کا مسئلہ ہے اورماضی کی تمام اسکیموں اور سروے پر منصوبہ بندی کی وزارت اورپانی ووسائل کی نئی وزارت مل کر بلوچستان میں پانی ذخیرہ جتنا ہوسکے کرے گی’۔

کچھی کینال منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ’یہ منصوبہ کئی عشروں سے التوا کا شکارتھا لیکن موجودہ حکومت نے اس منصوبے کو مکمل کیا ہے جو اگلے ہفتے یا دس دن میں کام شروع کردے گا جس سے بلوچستان کی 70 ہزار سے زیادہ زمین سیراب ہوگی اوراس کا دوسرا فیز بھی ہے جس کو جلد شروع کرکے مکمل کیا جائے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک اور گوادر پورٹ کے حوالے سے تمام منصوبوں کا جائزہ لیا گیا، گڈانی خلیفہ کوسٹل ریفائنری کو پارکو کوسٹل ریفائنری میں تبدیل کردیا ہے یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا جو بلوچستان میں ہوگا’۔

وزیراعظم نے بلوچستان میں ہیلتھ کارڈ اسکیم کو پورے صوبے میں شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ‘نواز شریف نے ہیلتھ کارڈ اسکیم 6 ضلعوں میں شروع کیا تھا اور اس کو وسعت دینے کا وعدہ کیا تھا اور آج ان کے حکم اور وزیراعلیٰ کی خواہش کے مطابق پورے صوبے میں شروع کی جائے گی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم صوبے کی جو محرومیاں تھی اس کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ بلوچستان جلد ہی امیر صوبہ ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ’ بلوچستان میں 2013کی نسبت امن وامان کی صورت حال بہتر ہے’۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ انتخابات کا سال ہے اس لیے سیاسی بیانات آتے رہتے ہیں لیکن فیصلہ پاکستانی عوام کریں گے’۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘کسی ادارے کی کسی ادارے سے کوئی محاذ آرائی نہیں ہے اور نہ ہوگی، صرف اخبارات میں محاذ آرائی کا پڑھتا ہوں اور 2018 میں الیکشن ہوں گے اور فیصلہ عوام کریں گے’۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024