نواز شریف اور بیٹوں کا نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ
لاہور: پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے اندرونی ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹے العزیزیہ اسٹیل ملز کیس کی تحقیقات کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لاہور آفس میں پیش نہیں ہوں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نے اس حوالے سے اپنے قریبی ساتھیوں اور قانونی ٹیم سے مشاورت کی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ جب تک سپریم کورٹ 28 جولائی کو سنائے جانے والے نااہلی کے فیصلے کے خلاف ان کی دائر کردہ نظرثانی اپیل کا فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک وہ نیب تحقیقات کا حصہ نہیں بنیں گے۔
جمعرات (17 اگست) کی شب جاری ہونے والے بیان میں حکمراں جماعت کے سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ نہ نواز شریف اور نہ ہی ان کے بیٹے جمعے کے روز نیب لاہور میں پیش ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے شریف خاندان کو نیب کا کوئی سمن موصول نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں نواز شریف نے سپریم کورٹ میں 3 اپیلیں دائر کی تھیں جن میں نظرثانی اور ان کی نااہلی کا سبب بننے والے پاناما کیس کے فیصلے پر مزید عمل درآمد کو روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔
گذشتہ روز نواز شریف کے ایک قریبی ساتھی نے ڈان کو بتایا کہ ’میاں نواز شریف اور ان کے بچوں نے نظرثانی اپیلیوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے تک نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
مزید پڑھیں: نیب نے سابق وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کو طلب کرلیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے نیب کارروائی روکنے کی درخواست دی ہے اور جب تک عدالت ان کی پٹیشن پر فیصلہ نہیں کرتی نیب تحقیقات کا حصہ بننے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا‘۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو چند پارٹی رہنماؤں نے ’تعاون‘ نہ کرنے کی تجویز دی ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہونے کے برعکس اس بار ’سرکشی‘ دکھانے کا مشورہ دیا ہے۔
نواز شریف کے ایک اور قریبی ساتھی سینیٹر پرویز رشید نے ڈان کو بتایا کہ سابق وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کو نیب سے طلبی کے نوٹس اب تک موصول نہیں ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف سمن موصول کرنے کے بعد نیب میں پیش ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کریں گے‘۔
دوسری جانب نیب حکام کا ڈان کو بتانا تھا کہ اگر نواز شریف اور ان کے صاحبزادے جمعے کے روز نیب کے سامنے پیش نہیں ہوتے تو بیورو انہیوں دوسرا سمن جاری کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر پہلے سمن کے بعد نواز شریف اور ان کے بیٹے نیب تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے جمعے کو پیش نہیں ہوتے تو دو ہفتوں بعد دوبارہ سمن جاری کیے جائیں گے، جبکہ تیسرے اور چوتھے سمن آئندہ ماہ جاری ہوں گے‘۔
نیب کے سابق ڈائریکٹر اور تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) فاروق حمید نے ڈان کو بتایا کہ سابق وزیراعظم نیب کے سامنے پیشی کو ملتوی کرنے کی کوشش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’التواء کا حربہ شریف خاندان کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا کیونکہ نیب کے سربراہ قمر زمان چوہدری کو نواز شریف نے خود منتخب کیا تھا لہذا وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ شریف خاندان کے خلاف ’کمزور‘ ریفرنسز تیار کیے جائیں‘۔
بریگیڈیئر (ر) فاروق حمید کے مطابق اگر نیب کے سربراہ شریف خاندان کے خلاف غیرجانبدارانہ تحقیقات کرنے کے لیے مخلص ہوتے تو انہیں پاناما کیس میں سیدھا برطانوی حکومت کو خط لکھ کر شریف خاندان کے اثاثے اور اکاؤنٹس فریز کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قمر زمان چوہدری اکتوبر کے پہلے ماہ میں ریٹائر ہونے والے ہیں اور اس کے بعد نئے نیب سربراہ کے تقرر میں تقریباً دو ماہ کا عرصہ لگ جائے گا۔