بھارتی اورچینی افواج کےدرمیان مختصر ٹکراؤ،کشیدگی میں اضافہ
ہمالیہ کے متنازع علاقے میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان مختصر ٹکراؤ کے بعد دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بھارتی محکمہ دفاع کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ منگل (15 اگست) کے روز چینی فوجیوں نے پینگوگ جھیل کے نزدیک بھارتی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
خیال رہے کہ لداخ کے پہاڑی خطے میں موجود یہ جھیل ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔
بھارتی عہدیدار کے مطابق چینی فوجیوں نے دو بار بھارتی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔
اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ ایک چھوٹا سا واقعہ تھا، چینی فوجیوں کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا تھا تاہم جلد ہی صورتحال پر قابو پا لیا گیا'۔
یہ بھی پڑھیں: سرحدی تنازع: چین، بھارت کے خلاف فوجی کارروائی کیلئے تیار
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے شمالی علاقے، جہاں لداخ موجود ہے، کی پولیس کے مطابق حقیقی بارڈر جو 'لائن آف ایکچول کنٹرول' کے نام سے جانا جاتا ہے، پر جھڑپیں معمول ہیں۔
سری نگر میں موجود پولیس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'موسم گرما میں یہ جھڑپیں ہونا معمول ہیں تاہم اس بار ان کا دورانیہ طویل ہوگیا لیکن جھڑپوں میں کسی اسلحے کا استعمال نہیں کیا گیا'۔
خیال رہے کہ پینگونگ جھیل کا علاقہ تقریباً 4 ہزار میٹر کی اونچائی پر واقع ہے۔
دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپ کا حالیہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ڈوکلام میں دونوں ممالک کی فوجیں گذشتہ دو ماہ سے آمنے سامنے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت خیالی دنیا میں رہنے سے گریز کرے، چین کی وارننگ
یاد رہے کہ اس تنازع کا آغاز رواں سال جون میں اُس وقت ہوا تھا جب بھارتی فوج کی جانب سے ڈوکلام میں چینی علاقے میں سڑکوں پر جاری کام کو روک دیا گیا تھا جس کے بعد چینی اور بھارتی فوج آمنے سامنے آگئیں۔
چین، بھارت اور بھوٹان کی سرحدوں کو آپس میں ملانے والے اپنے علاقے میں ایک سڑک تعمیر کر رہا ہے اور یہ علاقہ بھارتی ریاست سکم سے ملتا ہے۔
بیجنگ کی جانب سے مسلسل یہ مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ نئی دہلی اس معاملے پر پیچھے ہٹ جائے۔
بھارت دونوں افوج کے درمیان بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن چین کا کہنا ہے کہ جب تک بھارت اس کی حدود سے اپنی فوج نہیں ہٹائے گا اُس وقت تک دونوں کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔
ڈوکلام کا یہ مقام چین کے لیے خصوصی اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے جبکہ جوہری توانائی کے حامل یہ دونوں ملک، 1962 میں بھارتی ریاست اروناچل پردیش میں مختصر جنگ لڑ چکے ہیں۔