ریمنڈ ڈیوس کی کتاب سے متاثرین کے اہلخانہ کے زخم ہرے
ٹوبہ ٹیک سنگھ: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 6 سال قبل فہیم شمشاد کو قتل کرنے والے امریکی سیکیورٹی ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کی کتاب نے مقتول کے اہل خانہ کے زخم دوبارہ ہرے کردیے۔
گذشتہ روز (11 اگست) مصطفیٰ آباد میں واقع اپنے گھر پر فہیم کی والدہ حلیمہ بی بی نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ وہ ہر روز اپنے بیٹے کو یاد کرتی ہیں اور اس غم نے انہیں بستر تک محدود کردیا ہے۔
یاد رہے کہ جنوری 2011 میں امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں فہیم اور فیضان نامی 2 افراد کو قتل کردیا تھا، حال ہی میں امریکی جاسوس کی کتاب 'دی کنٹریکٹر' سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے اس واقعے کے حوالے سے اپنی یادداشتوں کو بیان کیا تھا۔
فہیم کی والدہ حلیمہ کا کہنا تھا کہ امریکی ایجنٹ کے ہاتھوں قتل ہونے والا ان کا 21 سالہ بیٹا الیکٹریشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اُس صبح کو کبھی فراموش نہیں کرسکتیں جب انہوں نے اپنے بیٹے کو گھر سے روانہ کیا۔
مزید پڑھیں: ریمنڈ ڈیوس کے متاثرین کو خون بہا کس نے ادا کیا؟
فہیم کے والد شمشاد اور بڑے بھائی وسیم نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات سے لاعلم تھے کہ فہیم بھی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کررہا تھا۔
نپے تُلے الفاظ میں وسیم نے بتایا کہ فہیم اور فیضان کے اہل خانہ کو دیت کی ادائیگی میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ جنرل پاشا کا کوئی کردار نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ خون بہا کے ذریعے ریمنڈ کی رہائی میں اہم کردار اُس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے ادا کیا۔
وسیم کے مطابق جب وہ عدالت پہنچے تو کمرہ عدالت میں ایسے انتظامات کیے گئے تھے کہ ہم ریمنڈ ڈیوس کو نہ دیکھ پائیں.
یہ بھی پڑھیں: لواحقین کو خون بہا لینے پر مجبور کیا گیا: ریمنڈ ڈیوس
انہوں نے کہا کہ اہل خانہ نے دیت کا فیصلہ صرف قومی اور ملکی مفاد میں تسلیم کیا، جب اہل خانہ کو علم ہوا کہ ان کی جانب سے دیت تسلیم کرنے کو فیصلے پر لوگ ناپسندیدگی کا اظہار کررہے ہیں تو وہ کئی ہفتوں تک منظرعام پر نہ آئے، بعد ازاں انہوں نے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مصطفیٰ آباد کے علاقے میں گھر خریدا اور یہاں رہائش اختیار کرلی۔
وسیم کا مزید کہنا تھا کہ ڈیوس کے خلاف فہیم کے قتل کی ایف آئی آر ان کی شکایت پر درج ہوئی تھی لیکن عجیب بات یہ ہے کہ دہشت گردی، ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال اور امریکی جاسوس سے ملنے والے حساس مقامات کے نقشوں کے حوالے سے دفعات ایف آئی آر میں شامل نہیں کی گئیں۔
فہیم کے والد شمشاد نے بتایا کہ ان کا مرحوم بیٹا پانچ بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹا اور اہل خانہ کا لاڈلہ تھا، ان کے بیٹے کی شادی کے صرف 3 ماہ بعد اس کا قتل ہوگیا جس کے بعد اس کی بیوہ نے بھی خودکشی کرلی۔
یہ خبر 12 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔