• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

خواجہ آصف کی نااہلی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

شائع August 11, 2017

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن محمد عثمان ڈار نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کی نااہلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔

یاد رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے عثمان ڈار کو 21 ہزار ووٹوں کے مارجن سے شکست دی تھی۔

تاہم 2018 کے عام انتخابات سے قبل پٹشنز نے عدالت سے خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کی درخواست کی ہے تاکہ وہ مستقبل میں الیکشن نہ لڑ سکیں۔

عثمان ڈار نے آئین کے آرٹیکل 62، 63 کے تحت خواجہ آصف کی نااہلی کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی کے ساتھ ملازمت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں جبکہ تنخواہ کو بھی چھپائے رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال اقامہ رکھنے والے چوتھے وفاقی وزیر

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ وفاقی وزیر 2011 سے میک اینڈ الیک کمپنی (آئی ایم ای سی ایل) کے ملازم تھے اور خصوصی مشیر کی حیثیت سے کام کررہے تھے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ خواجہ آصف مذکورہ کمپنی کے کُل وقتی ملازم تھے جبکہ ملازمت کے کنٹریکٹ کے مطابق ان کی ماہانہ تنخواہ 50 ہزار اماراتی درہم تھی۔

درخواست میں سپریم کورٹ کی جانب سے بیان کی گئی واجب الادا تنخواہ کی حالیہ تعریف پر انحصار کیا گیا ہے جس کی بنیاد پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔

پٹیشن کے مطابق خواجہ آصف قابل وصول اثاثے کی صورت میں اپنی تنخواہ لینے کے مجاز تھے تاہم انہوں نے 2013 کے عام انتخابات کا حصہ بنتے ہوئے کاغذات نامزدگی میں اسے ظاہر نہیں کیا لہذا وہ رکن اسمبلی رہنے کے اہل نہیں۔

مزید پڑھیں: اقامہ رکھنے والے 3 وفاقی وزراء کی نااہلی کیلئے پٹیشن دائر

درخواست گزار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہیں حال ہی میں خواجہ آصف کے اقامہ اور تنخواہ سے متعلق تفصیلات حاصل ہوئیں لہذا انہوں نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر کے خلاف درخواست جمع کرائی۔

درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ خواجہ آصف کے اقامہ کی تجدید 29 جون 2017 کو ہوئی اور اس کی میعاد 28 جون 2019 تک ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ 'وفاقی وزیر ہونے کے باوجود خواجہ آصف نے خفیہ طور پر آئی ایم ای سی ایل کے ساتھ اپنی ملازمت کو جاری رکھا جو پاکستانی آئین کے تحت لیے گئے حلف کی خلاف ورزی ہے'۔

پٹیشن کے مطابق خواجہ آصف 2013 میں وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی ہونے کے ساتھ ساتھ نہ صرف آئی ایم ای سی ایل کے کُل وقتی ملازم تھے بلکہ ماضی میں بھی جب پاکستان مسلم لیگ نواز نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ اتحادی حکومت بنائی تو وہ وفاقی وزیر رہ چکے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ خواجہ آصف نے دونوں مدتوں میں اپنی بیرون ملک ملازمت اور تنخواہ حاصل کرنے کے حق کو کاغذات نامزدگی میں مخفی رکھا۔


یہ خبر 11 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024