جی ٹی روڈ ریلی: برطرفی عوام کے ووٹ کی توہین ہے، نوازشریف
سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونے والے نواز شریف اسلام آباد سے لاہور کی جانب گامزن ہیں۔
کارکنوں، لیگی رہنماؤں کے ہمراہ سابق وزیراعظم کا قافلہ جب راولپنڈی کے کمیٹی چوک پر پہنچا تو نواز شریف نے کارکنان سے پہلا خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر کے عوام کے ووٹ کی توہین کی گئی جبکہ کروڑوں لوگ وزیر اعظم منتخب کرتے ہیں اور چند لوگ اسے فارغ کردیتے ہیں۔
کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ’راولپنڈی والے انقلاب کا نمونہ پیش کر رہے ہیں، عوام کی آج جیسی محبت پہلے نہیں دیکھی، لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ راولپنڈی ان کا شہر ہے لیکن دراصل یہ مسلم لیگ (ن) کا شہر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کروڑوں لوگ وزیراعظم منتخب کرتے ہیں اور چند لوگ ختم کردیتے ہیں، مجھے تیسری بار حکومت سے نکالا گیا، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا نواز شریف نے قومی خزانہ لوٹا، اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کر دیا گیا، ہمیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے؟ کیا یہ آپ کے ووٹ کی توہین نہیں؟ عوام نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ قبول نہیں کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کیا ملک میں کبھی ووٹوں کی عزت کی جائے گی؟ نواز شریف نے کبھی کک بیک اور کمیشن نہیں لیا لیکن اس کے باوجود پہلی بار گھر بھیجا گیا اور دوسری مرتبہ ہتھکڑی لگادی گئیں، ملک میں 70 برسوں سے کسی وزیر اعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی، مجھے حکومت کا لالچ نہیں لیکن عوام کی مینڈیٹ کی توہین نہیں ہونے دینی۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ’(ن) لیگ نے ملک سے دہشت گردی کو ختم کیا، پاکستان کے نوجوانوں کو روزگار مل رہا تھا، ہمارے آنے سے پہلے ملک میں اندھیرے تھے لیکن ہم نے 2، 2 سال کے اندر بجلی کے کارخانے لگائے، پاکستان ترقی اور بلندی پر جارہا تھا لیکن اب یہ پیچے کی طرف جارہا ہے جبکہ وزیر اعظم کو گھر نہیں بھیجا جاتا تو ملک سے بے روزگاری ختم ہوجاتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مخالفین ہمارے خلاف مسلسل سازشیں کر رہے ہیں، جب تک عوام کے مینڈیٹ کا احترام نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کرے گا، آج عوام اپنے ووٹوں کا تقدس قائم رکھنے کا وعدہ کریں، وعدہ کریں کہ وہ اپنے مینڈیٹ پر شب خون مارنے نہیں دیں گے، عوام وعدہ کریں کہ وہ اپنے وزیر اعظم کی تذلیل نہیں ہونے دیں گے، جبکہ میں اقتدار کی لالچ کے بغیر عوام کے ساتھ چلنے اور رہنمائی کا وعدہ کرتا ہوں۔‘
سابق وزیر اعظم نے ریلی کے دوران میڈیا ٹیموں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا کے خلاف کارروائی مناسب نہیں ہے، یہ ہمارا شیوہ نہیں ہے۔‘
واضح رہے کہ نواز شریف کی ریلی کے پیش نظر راولپنڈی کے متعدد روٹس کو سیل کردیا گیا ہے، جبکہ ہوٹل، مالز اور دکانیں بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
پولیس کے مطابق 5 سے 6 ہزار کے قریب لوگ جبکہ 700 سے 800 حکومتی اور نجی گاڑیاں قافلے میں شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاؤس کے عقبی دروازے سے صبح 11 بجے کے بعد روانہ ہوئے تھے، جس پر مرکزی دروازے پر انہیں رخصت کرنے کے لیے آنے والے کارکنوں نے مایوسی کا اظہار کیا۔
پنجاب ہاؤس سے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'شہباز شریف پنجاب کی جان اور پاکستان کی شان ہیں، انہوں نے پنجاب کو دیگر صوبوں کے لیے رول ماڈل بنایا'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ پاور شو نہیں بلکہ مجھے اپنی سنچری مکمل کرنی ہے، میں کہیں نہیں جارہا'۔
نواز شریف کے گاڑی میں سوار ہونے سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کو گلے لگا کر الوداع کہا۔
اس سے قبل پنجاب ہاؤس میں پاکستان مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں لیگی قیادت نے ریلی کے روٹ کے حوالے سے مشاورت کی۔
ن لیگ کی جانب سے آج کے دن کو نوازشریف سے اظہار یکجہتی کا دن قرار دیا جارہا ہے۔
قافلے میں شامل وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ڈان نیوز سے بات چیت میں کہا کہ لیگی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ریلی کے شرکاء کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے تمام انتظامات کیے گئے ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'سیاستدان عوام سے دور نہیں رہ سکتے، عوام ہر اسٹاپ پر نواز شریف کو روک کر ان کا خیر مقدم کررہے ہیں، میرے خیال میں قافلہ 2 سے 3 دن میں لاہور پہنچ جائے گا'۔
دوسری جانب وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے راولپنڈی کے کمیٹی چوک کا دورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔
یہ بھی دیکھیں: نواز شریف کے قافلے کی تصویری جھلکیاں
کمیٹی چوک پر عوام کی کم تعداد پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'جیسے جیسے نواز شریف کا قافلہ نزدیک آئے گا عوام کا جوش و خروش دیدنی ہوگا'۔
رپورٹس کے مطابق نواز شریف جہلم میں لیگی کارکنان سے خطاب کریں گے اور رات کو دریا کنارے واقع ہوٹل میں قیام کریں گے۔
'عوام سے رابطہ ہر سیاسی جماعت کا بنیادی حق'
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں نواز شریف کی ریلی کو ان کا بنیادی حق قرار دیا۔
اپنی ٹوئیٹ میں ان کا کہنا تھا کہ 'عوام سے رابطہ قائم رکھنا پر سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے، لوگوں کے اعتماد سے نواز شریف کو تحریک ملتی ہے'۔
انہوں نے اپنے بھائی، لیڈر اور ریلی کے تمام شرکاء کی حفاظت کی دعا بھی کی۔
ریلی کی سیکیورٹی اور انتظامات
سابق وزیراعظم کی ریلی کے پیش نظر گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ ان کے لیے بلٹ پروف کنٹینر بھی تیار ہے۔
ریلی کی حفاظت کے لیے پولیس کی بھاری نفری مختلف مقامات پر تعینات رہے گی۔
ہنگامی صورتحال میں ریلی کے شرکاء کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے محکمہ صحت پنجاب کا موبائل ہیلتھ یونٹ بھی خصوصی طور پر قائم کیا گیا ہے، جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم موجود رہے گی۔
دوسری جانب سیکیورٹی کی صورتحال یقینی بنانے کے لیے اس بات کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے ریلی کے شرکاء کے علاوہ کوئی دوسری گاڑی قافلے کے قریب نہ جاسکے۔
رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم کے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر داخلہ احسن اقبال اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اُن قریبی ساتھیوں میں سے ہیں جنہوں نے برطرف وزیراعظم کو بذریعہ سڑک لاہور کا سفر کرنے سے خبردار کیا تھا تاہم نواز شریف نے ان افراد کی تجویز کو نظرانداز کیا اور سیکیورٹی خدشات کے باوجود وہ جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور روانگی کے اپنے فیصلے پر قائم رہے۔
مزید پڑھیں: وارننگ نظرانداز، نواز شریف بذریعہ جی ٹی روڈ لاہور جائیں گے
دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اس ریلی کو اسلام آباد سے لاہور پہنچنے میں 4 سے 6 دن لگیں گے۔
ایک حکومتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ خفیہ ایجنسی کی رپورٹ میں انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ریلی کے لیے دیئے جانے والے 2 روزہ شیڈول کے بجائے نواز شریف کے کاروان کے لیے پلان کیے گئے استقبالیہ پروگرامز کے نتیجے میں ریلی کو مکمل ہونے میں 4 سے 6 روز لگ جائیں گے۔
متبادل ٹریفک پلان
سابق وزیراعظم کی جی ٹی روڈ ریلی کے پیش نظر حکومت پنجاب کی جانب سے 9 اگست سے لے کر 11 اگست تک کا متبادل ٹریفک پلان جاری کردیا گیا۔
ٹریفک پلان میں ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرنے والوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ جی ٹی روڈ سے اجتناب کرتے ہوئے سفر کے لیے موٹرووے کا استعمال کریں۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔
نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے اور بعدازاں وزیراعظم ہاؤس خالی کرکے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ 30 جولائی کو سیاحتی مقام مری روانہ ہوگئے تھے۔
مری میں ایک ہفتہ قیام کے بعد وہ 6 اگست کو اسلام آباد پہنچے جہاں سے اب وہ ریلی کی صورت میں لاہور جائیں گے۔