• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

پی سی بی کی سربراہی کیلئے نجم سیٹھی بہترین امیدوار قرار

شائع August 8, 2017

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے دو سابقہ چیئرمینوں نے بورڈ کے نئے چیئرمین کی تقرری کے لیے نجم سیٹھی کو بہترین امیدوار قرار دے دیا۔

پی سی بی کے نئے چیئرمین کے انتخاب کے لیے رواں ہفتے الیکشن متوقع ہیں، جس کے لیے ایگزیکٹو کمیٹی کے موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی نمایاں امیدوار ہیں۔

ایک نجی ٹیلی وژن چینل سے بات چیت کرتے ہوئے پی سی بی کے سابق چیئرمین خالد محمود نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے انعقاد اور بورڈ کے دیگر انتظامی امور کو احسن طریقے سے چلانے پر نجم سیٹھی کی تعریف کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب پہلی مرتبہ 2013 میں نجم سیٹھی سے میری ملاقات ہوئی تو اُس وقت میں ان سے کچھ زیادہ متاثر نہیں ہوا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان کے لیے میری رائے تبدیل ہوئی‘۔

مزید پڑھیں: نجم سیٹھی کو چیئرمین پی سی بی بنانے کی راہ ہموار

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نجم سیٹھی نے اپنے آپ کو ایک بہترین منتظم کے طور پر منوایا ہے جس کی سب سے بڑی مثال دو مرتبہ پی ایس ایل کا انعقاد ہے۔

پی سی بی کے سابق چیئرمین نے کہا کہ پی ایس ایل نے پاکستان میں نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا اور آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کا نیا ٹیلنٹ نظر آیا۔

پی سی بی کے ایک اور سابق چیئرمین جنرل توقیر ضیاء نے بھی خالد محمود کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کو بورڈ کی سربراہی کے لیے بہترین امیدوار قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: نجم سیٹھی کو چیئرمین پی سی بی بنانے کی راہ ہموار

ان کا کہنا تھا کہ ’میری نظر میں نجم سیٹھی پی سی بی کے امور چلانے کے لیے ایک بہترین امیدوار ہیں، اگر مجھے چیئرمین کی تقرری کے الکیشن میں نامزد کیا گیا تو میں نجم سیٹھی کے حق میں دستبردار ہو جاؤں گا۔‘

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائر توقیر ضیاء نے کہا کہ پی سی بی اور پاکستان کرکٹ کے معاملات پر نجم سیٹھی کی گہری نظر ہے جو دن بدن مزید گہری ہوتی جارہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نجم سیٹھی کو ایک ایجنڈے کے تحت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا لیکن انہیں ان سب چیزوں سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔


یہ خبر 8 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024