لاہور: آؤٹ فال روڑ پر دھماکا، 46 افراد زخمی
لاہور کے آؤٹ فال روڈ پر زوردار دھماکے کے نتیجے میں 46 افراد زخمی ہوگئے۔
ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز ڈاکٹرحیدر اشرف نے فروٹ سے بھرے ٹرک میں دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹرک اسلام پورہ کے آؤٹ فال روڑ کی ایک پارکنگ میں کھڑا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد ٹرک میں رکھا گیا تھا جو اچانک پھٹ گیا جس کے نتیجے میں پارکنگ میں کھڑی کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
ریسکیو 1122 حکام کے مطابق دھماکے سے ٹرک مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ دھماکے کی شدت سے جائے وقوعہ پر 10 سے 15 فٹ گہرا گڑھا بن گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، دھماکا شدید نوعیت کا تھا جس سے اسٹینڈ میں کھڑی کاروں، منی ٹرکس، اور موٹر سائیکلوں سمیت 100 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
گذشتہ شب (7 اگست) ہونے والے دھماکے میں زخمی ہونے والے 46 افراد کو سروسز اور میاں منشی ہسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے 12 زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرکے ڈسچارج کردیا گیا۔
دھماکے کے 4 زخمیوں کو میو ہسپتال منتقل کیا گیا جن کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔
آؤٹ فال روڈ پر کھڑے ٹرک پر زوردار دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ اسکول کی عمارت کی چھت بھی گر گئی۔
دھماکے باعث علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی اور علاقہ اندھیرے میں ڈوب گیا جس کے باعث امدادی کارروائی کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس انتظامیہ کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خوبانی کی پیٹیوں سے بھرے ٹرک کو سوات سے لاہور لایا گیا تھا جبکہ یہ ٹرک گذشتہ تین دن سے پارکنگ میں موجود تھا۔
حکام کے مطابق ٹرک میں بڑی مقدار میں دھماکا خیز مواد موجود تھا جس کا وزن معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
چند حکام کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بارودی مواد سے بھرے اس ٹرک کے ذریعے گذشتہ دنوں برطرف ہونے والے وزیراعظم نواز شریف کے قافلے کو نشانہ بنایا جانا تھا جو اپنے پرانے شیڈول کے تحت اتوار کے روز اسلام آباد سے لاہور آنے والے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور: فیروز پور روڈ پر دھماکا، 26 افراد جاں بحق
لارڈ میئر مبشر جاوید نے صحافیوں کو بتایا کہ آؤٹ فال روڈ دھماکے کی ہر زاویے سے تحقیقات کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتوار کی ریلی کے پلان کے مطابق جائے دھماکا نواز شریف کے روٹ میں آتی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور کے فیروز پور روڈ پر واقع ارفع کریم ٹاور کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 9 پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد جاں بحق جبکہ 58 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
لاہور میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے لیے ’موٹرسائیکل بم‘ استعمال کیا۔
تاہم ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔
قبل ازیں لاہور میں بیدیاں روڈ پر مردم شماری ٹیم پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں پاک فوج کے 4 جوانوں اور ایک آف ڈیوٹی ایئرفورس اہلکار سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ 19 زخمی ہوئے۔
13 فروری کو پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوئے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں