نوازشریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنےکی درخواست ’ناقابل سماعت‘
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں، داماد اور سمدھی کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے سے متعلق درخواست کو عدالت نے ناقابل سماعت ہونے پر خارج کر دیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو سابق وزیراعظم اور ان کے بچوں اور داماد سمیت سمدھی اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
جس کے بعد گذشتہ ہفتے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر اور سمدھی اسحٰق ڈار کو گرفتار کرنے اور ان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
یہ درخواست ایڈووکیٹ رئیس عبدالواحد کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاناما فیصلے میں سپریم کورٹ نے نواز شریف سمیت دیگر کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ تاحال چیئرمین نیب نے نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کی گرفتاری کا حکم نہیں دیا، ساتھ ہی اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اور ان کے اہل خانہ بیرون ملک فرار ہو سکتے ہیں۔
نواز شریف اور ان کے بچوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق کیس کی سماعت آج 7 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی، اس موقع پر درخواست گزار عبدالواحد ایڈووکیٹ اور بلال نیازی ایڈووکیٹ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔
بلال نیازی ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف سپریم کورٹ نے نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا، لہذا سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر اور اسحٰق ڈار کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا
انہوں نے استدعا کی کہ مزید اقدامات اٹھاتے ہوئے ان تمام افراد کے اکاؤنٹس بھی منجمد کیے جائیں جبکہ ان کی جائیداد کی خرید فروخت پر بھی پابندی عائد کی جائے۔
عدالت عالیہ نے دلائل سننے کے بعد مذکورہ درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا تھا تاہم بعد ازاں عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اسے خارج کردیا۔