• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نواز شریف کی سپریم کورٹ کو کمزور کرنے کی کوشش، عمران خان

شائع August 6, 2017

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا پاناماکیس کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے جی ٹی روڈ سے لاہور جانے کا منصوبہ جان بوجھ کرسپریم کورٹ کوکمزور کرنا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے نااہلی کے بعد اتوار کو موٹر وے سے لاہور جانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ایک روز قبل پنجاب ہاؤس میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں اس فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے بدھ کو جی ٹی روڈ سے لاہور جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

پنجاب کے وزیراطلاعات مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 'عوام کے دباؤ' کے باعث فیصلے کو تبدیل کیا گیا ہے اور اسلام آباد سے لاہور کا براستہ جی ٹی روڈ کا سفر دو روز میں مکمل ہوگا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کوئی خاص وجہ بتائے بغیر جی ٹی روڈ کے ذریعے جانے کا مقصد قومی احتساب بیورو(نیب) کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے جو شریف خاندان کے مقدمات کو دیکھ رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہنا ہے کہ 'جب پی ٹی آئی دھاندلی اور پاناما پیپرز انکشافات کے بعد انصاف کے لیے پرامن احتجاج کررہی تھی تو نواز شریف کی حکومت اس کو جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی سازش قرار دے رہی تھی لیکن اب حیرت انگیز طور پرنواز شریف اور اس کے ساتھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے جمہوری نظام کو پٹڑی سے اتارنے کے لیے احتجاج کررہے ہیں'۔

عمران خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر حکومتی وسائل استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ فنڈز سے لے کر پنجاب پولیس اور مقامی حکومتوں سمیت حکومتی مشینری کو بدستور استعمال کررہے ہیں جس کا مقصد عدلیہ اور جمہوری نظام کو تباہ کرنا ہے جو پہلی مرتبہ مضبوط احتساب کرنے کی جانب گامزن ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کی لاہور واپسی پر 'گرینڈ پاور شو' کی تیاریاں

خیال رہے کہ مسلم لیگ نواز نے نواز شریف کی نااہلی کے بعد لاہور میں اپنی طاقت کا اظہار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور لاہور میں نواز شریف کا بھرپور استقبال کیا جائےگا۔

سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ پارٹی کا مقامی حلقہ وزیراعظم کی لاہور آمد پر ان کے خصوصی استقبال کی تیاریوں میں مصروف ہے جبکہ انتظامات مکمل کرنے کے لیے مختلف کمیٹیوں کے قیام کے ساتھ ساتھ کارکنان کو بھی فعال کرنے کا کام سونپ دیا گیا ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ شاندار استقبال ان کی جماعت اور جماعت کے سربراہ کی مقبولیت کا مظاہرہ کرے گا جس نے ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکالا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024