• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جو کچھ ہورہا ہے سمجھ آرہا ہے، لیکن خاموش ہوں: نواز شریف

شائع August 5, 2017 اپ ڈیٹ August 6, 2017
نواز شریف نے  پنجاب ہاؤس میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: سابق وزیراعظم اورپاکستان مسلم لیگ (ن) کےسربراہ نواز شریف کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے وہ انہیں سمجھ آرہا ہے لیکن وہ فی الحال خاموش رہنا چاہتے ہیں۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ مری میں ایک ہفتہ قیام کے بعد اسلام آباد پہنچے تو لیگی کارکنوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

نواز شریف نے ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا۔—فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف نے ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا۔—فوٹو: ڈان نیوز

اس موقع پر سابق وزیراعظم کے قافلے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ان کے حق میں نعرے لگائے گئے، نواز شریف نے بھی ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا۔

بعدازاں اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاؤس میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'میرے باپ دادا کی کمپنیوں کو ٹٹولا گیا لیکن کرپشن ثابت نہیں ہوئی جبکہ ثبوت تو دور کی بات ہے مجھ پر کرپشن تک کا الزام تک نہیں'۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کو 'انوکھا فیصلہ' قرار دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جب تنخواہ لی ہی نہیں تو ظاہر کیسے کرتا؟ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ لی ہی نہیں تو ریٹرنز میں ظاہر کرنے کی کیا تُک ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ایسا فیصلہ دیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ فیصلہ کہاں سے آیا'۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے اور بعدازاں وزیراعظم ہاؤس خالی کرکے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ 30 جولائی کو سیاحتی مقام مری روانہ ہوگئے تھے۔

پنجاب ہاؤس میں میڈیا ہاؤسز کے مالکان اور سینئر صحافیوں سے یہ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد تک جاری رہی—فوٹو: ڈان نیوز
پنجاب ہاؤس میں میڈیا ہاؤسز کے مالکان اور سینئر صحافیوں سے یہ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد تک جاری رہی—فوٹو: ڈان نیوز

صحافیوں سے گفتگو میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ترقی کا راستہ رکا ہو، میں جمہوریت اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں اور میں تو اب بھی چپ کرکے بیٹھا ہوں'۔

سابق صدر پرویز مشرف کے 'ڈکٹیٹر شپ کی حمایت' میں دیے گئے حالیہ انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ڈکٹیٹر کہتا ہے آمریت جمہوریت سے بہتر ہے، وہ پاکستان آ کر تو دکھائیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ’فوج ملک کو پٹڑی پر لاتی ہے، سویلین اسے اتار دیتے ہیں‘

سابق وزیراعظم کے مطابق پاکستان ترقی کی راہ پر چل رہا تھا اور ہم بھی اسی راہ پر چل رہے تھے، ساتھ ہی انہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اگر پاکستان صحیح راستے پر نہ چلا تو پھر انتشار پیدا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی قسم کی تنہائی کا شکار نہیں، انہوں نے نہ کسی کی توہین کی اور نہ ہی گالی دی۔

سابق وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ ملک میں اب بھی سیاسی افہام و تفہیم کا ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے۔

نواز شریف کے قافلے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں—فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف کے قافلے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں—فوٹو: ڈان نیوز

ماضی کو یاد کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پہلے بھی محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ مل کر میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے اور اب بھی سندھ میں پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ تسلیم کیا ہے۔

لیگی سربراہ نے کہا 'میثاق جمہوریت پر قائم ہوں اور اس پر ہمیشہ عمل کیا ہے'۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

سابق آمر پرویز مشرف کے بارے میں بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 'مشرف میرے ساتھ این آر او کرنا چاہتے تھے اور مجھے مشرف کے ساتھ ملنے کے لیے بار بار کہا گیا'۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک بدری ایک ٹھوکر تھی اور انسان غلطیوں سے ہی سبق سیکھتا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے سقوط ڈھاکہ اور اکبر بگٹی کے قتل کا ذکر بھی کیا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی لاہور واپسی پر 'گرینڈ پاور شو' کی تیاریاں

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف سیاستدانوں کا احتساب ہوتا ہے، ماضی میں ایسی کئی غلطیاں ہوئیں جن پر ڈکٹیٹر اور جرنیلوں کو پکڑا جاتا لیکن کیا ایسا ہوا؟

نواز شریف نے کہا کہ 'بگٹی کو بے دردی سے مارا گیا کیا کوئی ڈکٹیٹر کا احتساب کرسکتا ہے؟ اگر ہم اس ڈگر پر چلتے رہے تو پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا'۔

نواز شریف بدھ کو براستہ جی ٹی روڈ لاہور جائیں گے

سابق وزیر اعظم نواز شریف کا اتوار کو موٹر وے کے ذریعے لاہور جانے کا پروگرام تبدیل کر دیا گیا ہے اور وہ بدھ کو براستہ جی ٹی روڈ لاہور جائیں گے۔

پنجاب ہاؤ س میں مسلم لیگ نواز کا اجلاس ہوا جہاں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر خزانہ سینٹر اسحاق ڈار، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب، دانیال عزیز، ڈاکٹر آصف کرمانی، پرویز رشید سمیت پارٹی کی اعلی قیادت نے شرکت کی۔

اجلاس میں نواز شریف کی لاہور روانگی کا معاملہ زیر غور آیا، بعد ازاں ڈاکٹر آصف کرمانی نے بتایا کہ مسلم لیگی تنظیموں ،عہدیداروں ایم این ایز ،ایم پی ایز اور لیگی کارکنوں کی خواہش اور مطالبے پر نواز شریف نے اتوار کو بذریعہ موٹر وے لاہور جانے کے بجائے اب بدھ کو براستہ جی ٹی روڈ لاہور جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف بدھ کو صبح 9بجے قافلے کی صورت میں اسلام آباد سے روانہ ہوں گے، راستے میں پہلا پڑاؤ جہلم میں ہوگا جہاں وہ مسلم لیگی کارکنوں سے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ گوجرانوالہ میں کارکنوں سے خطاب کریں گے جبکہ لاہور میں کارکنوں سے خطاب کے علاوہ داتا دربار میں بھی حاضری دیں گے۔

قبل ازیں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم اسلام آباد میں ایک شب قیام کے بعد اتوار (9 اگست) کو بذریعہ موٹروے لاہور روانہ ہوں گے جبکہ اس سے قبل یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ نواز شریف بذریعہ جی ٹی روڈ اسلام آباد جائیں گے تاہم سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے وہ موٹرووے کا استعمال کریں گے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی لاہور آمد پر 'گرینڈ پاور شو' کی تیاریاں کر رکھی ہیں، اس حوالے سے سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا مقامی چیپٹر وزیراعظم کی لاہور آمد پر ان کے خصوصی استقبال کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

سابق وزیر اعظم نوازشریف کی لاہور آمد سے قبل ٹریفک پلان بھی تشکیل دے دیا گیا ہے، جس کے تحت 2 ہزار سے زائد ٹریفک وارڈنز صوبائی دارالحکومت کی مختلف شاہراہوں اور قافلے کے روٹس پر تعینات ہوں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif Muhammad Aug 05, 2017 03:50pm
Bilkul ji, Mein brothers & family ky sath zulum hoa hy, Allah pak dushmanoo ki sugar mills and black business band karay, Ameen

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024