• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

'این اے-120 میں انتخاب سے قبل دھاندلی عروج پر'

شائع August 4, 2017
ڈاکٹر یاسمین نے پریس کانفرنس میں تاخیری حربوں کا الزام عائد کیا—فوٹو:ڈان نیوز
ڈاکٹر یاسمین نے پریس کانفرنس میں تاخیری حربوں کا الزام عائد کیا—فوٹو:ڈان نیوز

سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی سیٹ این اے 120 لاہور کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلقے میں انتخاب سے قبل دھاندلی 'مکمل عروج' پر ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا کہ انتخاب کا شیڈول جاری کرنے کے بعد ووٹر لسٹ کے حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں لائی جاسکی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے قواعد وضوابط کے حوالے سے حلقے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہم نے ووٹرلسٹ کے بارے میں پوچھا تو ہمیں دسمبر 2016 تک بنائی گئی لسٹ دی گئی جس میں دیکھا گیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران 30 ہزار ووٹرز کا اضافہ ہوا ہے'۔

پی ٹی آئی کی امیدوار نے کہا کہ 'دسمبر 2016 سےجولائی 2017 کے دوران 7 ماہ میں ووٹرز کے اضافے کےحوالے سے پوچھنے پر ہمیں بتایا گیا کہ 25 ہزار سے 30 ہزار ووٹرز کے اضافے کی امید رکھنی چاہیے'۔

مزید پڑھیں:این اے 120 میں ضمنی الیکشن 17 ستمبر کو ہوگا

ڈاکٹریاسمین راشد نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسا کیا ہوسکتا ہے کہ گزشتہ سات ماہ کے دوران اتنے ہی ووٹرز کا اضافہ ہوا جتنا دسمبر 2016 تک تین برسوں میں ہوا تھا۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم نہیں جانتے تھے کہ 2013 کے انتخابات میں ملک میں انتخابات کانظام کیسے کام کررہا تھا تاہم گزشتہ تین برسوں میں ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے، جو چیزیں میں نے دیکھی ہیں وہ مجھے یہی بتاتی ہیں کہ این اے 120 میں انتخابات سےقبل دھاندلی اپنے عروج پر ہے'۔

دیگر مسائل کی جانب توجہ دلاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ انھوں نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا بائیو میٹرک نظام استعمال ہوگا یا مینوئل نظام استعمال ہوگا، انھوں نےتجویز دی تھی کہ دونوں نظام استعمال ہوسکتے ہیں جو غیرعملی ہے اور اس سے انتخابی نتائج پر اثر پڑے گا'۔

انھوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم مکمل طورپر بائیومیٹرک نظام پر زور دے رہے ہیں لیکن انتخاب کے لیے چھ ہفتے رہ گئے ہیں اور حلقے کے عوام کو اس نظام کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے جو تاخیر کا ایک اور حربہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

یاد رہے کہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ کی جانب سےپاناما کیس کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے بعد لارجربنچ نے نواز شریف کو اپنے بیٹے کی کمپنی کیپٹل ایف زیڈ ای سے قابل وصول تنخوا کو 2013 کے انتخابات میں کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کےبعد ای سی پی نے حلقے میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کیا تھا جس کے مطابق 17 ستمبر کو ضمنی انتخاب ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024