• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

کابل: داعش نے عراقی سفارتخانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

شائع July 31, 2017
افغان سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا—فوٹو: اے ایف پی
افغان سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا—فوٹو: اے ایف پی

کابل میں عراقی سفارت خانے کے باہر خودکش دھماکے کے بعد دہشت گرد عمارت میں داخل ہوئے تاہم افغان حکام کا کہنا ہے کہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا، داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا تاہم سفارت خانے کا تمام عملہ محفوظ رہا لیکن ایک پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کم ازکم چار دہشت گردوں نے سفارت خانے پر حملہ کیا تاہم پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے عراقی سفارت کاروں کو محفوظ جگہ پر منتقل کردیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغان پولیس کے حوالے سے بتایا کہ کابل میں عراقی سفارت خانے کے باہر کار بم دھماکا ہوا، جس کے بعد مسلح حملہ آوروں نے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

افغان وزرات داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق سفارت خانے میں موجود تمام عراقی سفارت کاروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا ہے۔

ترجمان وزرات داخلہ کی جانب سے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ حملے میں تین مسلح حملہ آور ملوث تھے۔

حملے میں تین حملہ آوروں کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے—فوٹو: اے پی
حملے میں تین حملہ آوروں کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے—فوٹو: اے پی

دوسری جانب، سیکیورٹی ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سفارت خانے کے باہر ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔

عراقی سفارت خانے پر ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی، پروپیگنڈا ایجنسی 'اعماق' سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ 'حملہ داعش سے تعلق رکھنے والے دو افراد نے کیا' تاہم مزید تفصیلات بیان نہیں کی گئیں۔

جائے حادثہ کے نزدیک واقع ایک اسٹور کے مالک اور حملے کے عینی شاہد حافظ اللہ نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انہوں نے 2 پولیس اہلکاروں کی لاشیں دھماکے کے بعد زمین پر دیکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں کار بم دھماکا، 24 افراد ہلاک

جائے حادثہ پر موجود مریم نامی خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ 'دھماکا بہت شدید تھا، میں بہت ڈر گئی'۔

حملے میں ایک پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوا، افغان حکام—فوٹو: اے ایف پی
حملے میں ایک پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوا، افغان حکام—فوٹو: اے ایف پی

مریم کا مزید کہنا تھا کہ وہ قریب واقع افغانستان کی قومی ایئرلائن سروس میں کام کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ کابل کے مغربی علاقے میں ہونے والے کار بم دھماکے کے نتیجے میں 24 افراد ہلاکت کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔

24 جولائی کو ہونے والے حملے میں طالبان حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی وزارت کان کنی کے ملازمین کو لے کر جانے والے بس سے جا ٹکرائی تھی۔

خیال رہے کہ افغان دارالحکومت میں خودکش حملوں اور دھماکوں کا رونما ہونا معمول ہے، اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی حالیہ ایک رپورٹ کے مطابق 2017 کے ابتدا میں افغانستان میں ہلاک ہونے والے افراد میں پانچواں حصہ کابل میں ہلاک ہونے والے شہریوں پر مشتمل تھا۔

گذشتہ ماہ 16 جون کو بھی کابل کی ایک مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے تھے جبکہ اس سے قبل مئی میں افغان دارالحکومت میں ہونے والا ٹرک بم دھماکا 150 سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بنا تھا۔


کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024