• KHI: Fajr 4:58am Sunrise 6:16am
  • LHR: Fajr 4:20am Sunrise 5:43am
  • ISB: Fajr 4:22am Sunrise 5:47am
  • KHI: Fajr 4:58am Sunrise 6:16am
  • LHR: Fajr 4:20am Sunrise 5:43am
  • ISB: Fajr 4:22am Sunrise 5:47am

’اقامہ رکھنے سے کوئی نااہل نہیں ہوتا‘

شائع July 30, 2017 اپ ڈیٹ July 31, 2017
حمایت کے لیے ہر رکن اسمبلی کے پاس جانا فرض ہے—فوٹو: ڈان نیوز
حمایت کے لیے ہر رکن اسمبلی کے پاس جانا فرض ہے—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نئے وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار اور رکن اسمبلی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اقامہ ایک رہائشی ویزہ ہوتا ہے، اور ان کے علم کے مطابق اقامہ رکھنے سے کوئی نااہل نہیں ہوتا۔

اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام ف (جے یو آئی ایف) کے سربراہ مولانا فضل سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے نامزد امیدوار کی حیثیت سے ہر رکن اسمبلی کے پاس حمایت کے لیے جانا ان کا کام ہے، تاہم یہ ووٹر کی مرضی ہے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق فیصلہ کرے۔

اقامہ رکھنے والے مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی کو کابینہ میں شامل کرنے والے سوال کے جواب میں نامزد وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ابھی نئی کابینہ سے متعلق کوئی مشاورت نہیں ہوئی، اقامہ کے حامل رکن اسمبلی کو کابینہ کا حصہ بنانے یا نہ بنانے کا فیصلہ پارٹی کی مشاورت سے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان عباسی کی سیاست تاریخ کے آئینے میں

انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے علم کے مطابق اقامہ رکھنا کوئی غیر قانونی کام نہیں ہے، تاہم اقامہ رکھنے والے اسمبلی ارکان اور وزراء کے مستقبل کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔

انہوں نے اقامہ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’آج کل قوانین کی تشریح کچھ مختلف طریقے سے کی جا رہی ہے‘۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان کے کوئی چھپے ہوئی اثاثے نہیں، ان کی جتنی بھی ملکیت ہے، وہ شائع شدہ ہے، لہٰذا وہ اپنے خلاف دائر ہونے والے کسی بھی ریفرنس یا مقدمے سے نہیں ڈرتے، البتہ ریفرنس دائر کرنے والوں کو اتنی ہمت ہونی چاہئیے کہ وہ خود بھی تنقید کو برداشت کریں۔

سول و ملٹری تعلقات کی کشیدگی کو ختم کرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نامزد وزیراعظم نے کہا کہ ایسے تعلقات میں کشیدگی کم کرنا وزیر اعظم کی سطح کا کام ہے، جب کہ وہ پہلے وزیر پیٹرولیم تھے۔

مزید پڑھیں: شاہد خاقان کو عبوری وزیراعظم بنانے کا اعلان

اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے بھی میڈیا سے بات کی، انہوں نے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کی حمایت کرنے کا اعلان کیا۔

خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی 28 جولائی تک وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے تھے، تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد کابینہ تحلیل ہوگئی تو ان کے پاس بھی عہدہ نہیں رہا۔

نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ ن کے اجلاس میں پارٹی نے متفقہ طور پر شاہد خاقان عباسی کوعبوری وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو مستقل وزیر اعظم بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

نئے وزیر اعظم کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس یکم اگست کو بلایا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Jul 31, 2017 02:12am
Mr. Abbasi! our nation does not deserve a 'part time' prime minister, who needs an evening job (as a company director) in his son's company.

کارٹون

کارٹون : 7 ستمبر 2024
کارٹون : 6 ستمبر 2024