ترقی پذیر ممالک کے مرد بانچھ پن کا شکار
بانجھ پن کے شکار مرد و خواتین دنیا کے تمام خطوں اور ممالک میں موجود ہیں، تاہم ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے مرد اس مرض میں زیادہ مبتلا ہیں۔
واضح رہے کہ بانچھ پن ہارمونز اور اسپرم کے نظام میں خرابی کو کہتے ہیں، جس سے انسان میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
یروشلم کی ہیبرو یونیورسٹی ہدساہ برون اسکول آف پبلک ہیلتھ اینڈ کمیونٹی میڈیسن اور نیویارک کی ایکاہن اسکول آف میڈیسن ماؤنٹ سنائی یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تجزیاتی تحقیق کے مطابق شمال مشرقی و مغربی امریکا، یورپ اور آسٹریلیا سمیت افریقا اور ایشیا کے ترقی پذیر ممالک کے مرد بانجھ پن کا شکار ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بانجھ پن کا ٹیسٹ اسمارٹ فون سے ممکن
آکسفورڈ اکیڈمک جرنل میں ہیومن ری پروڈکشن اپ ڈیٹ کے عنوان سے شائع مضمون میں کہا گیا کہ یونیورسٹی کے ماہرین نے 1973 سے 2011 تک ہونے والی 185 تحقیقات کا جائزہ لیا۔
ان تحقیقات میں 42 ہزار 935 مردوں کا ڈیٹا شامل تھا، یہ ڈیٹا امریکا، یورپ، آسٹریلیا، ایشیا اور افریقا کے چند ترقی پذیر ممالک سے حاصل کیا تھا۔
ماہرین کی جانب سے جائزے کیے گئے ڈیٹو کو زیادہ تر فوج میں بھرتی ہونے والے نئے افراد اور کالج کے طلبہ سے حاصل کیا گیا تھا۔
ڈیٹا کے جائزہ سے پتہ چلا کہ جنوبی ایشیا اور افریقا جیسے خطوں کے مقابلے امریکا، آسٹریلیا اور یورپی ممالک کے مردوں کے اسپرم میں تیزی سے تبدیلی ہوئی، اور زیادہ تر افراد کے باپ بننے کی اہلیت 50 فیصد کم ہوگئی۔
مزید پڑھیں: 6 غذائیں جو بانجھ پن سے بچائیں
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مغربی ممالک کے مردوں کے اسپرم میں 1973 سے 2011 تک 52 فیصد کمی ہوئی۔
جب کہ ان ممالک کے مردوں کے اسپرم میں مجموعی طور پر 59 فیصد سے بھی زیادہ کمی دیکھی گئی،جس کا مطلب یہ ہوا کہ ان مردوں میں باپ بننے کی اہلیت نصف رہ گئی۔
رپورٹ کے مطابق مغربی ممالک کے مردوں میں اسپرم کی تعداد 33 کروڑ 30 لاکھ سے کم ہوکر 13 کروڑ 70 لاکھ رہ گئی۔
ماہرین نے اس صورتحال کو سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اس حوالے سے عوام میں شعور اور آگاہی پیدا کی جائے، تاکہ وہ بروقت اپنا علاج کروائیں۔
خیال رہے کہ ماہرین یہ نتائج کسی نئے فارمولے یا نئی تحقیق سے اخذ نہیں کیے،بلکہ انہوں نے مختلف اداروں کی جانب سے کی جانے والی مختلف تحقیقات کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر نتائج نکالے۔
یہ بھی پڑھیں: بانچھ پن کا مرض، کرائے کی کوکھ کا استعمال
پرانی تحقیقات کے نتائج سے ہی نتائج کو اخذ کیے جانے کی وجہ سے اس تحقیق کو مختلف ماہرین صحت درست قرار نہیں دے رہے۔
اس تحقیق کو درست قرار نہ دینے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ پرانی تحقیقات صرف ترقی پذیر ممالک کے مخصوص افراد سے کی گئیں، جب کہ ترقی یافتہ اور پسماندہ ممالک میں ایسی کوئی تحقیق کی ہی نہیں گئی، اس لیے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ صرف ترقی پذیر ممالک کے مرد ہی بانجھ پن کا شکار ہیں۔