• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:22pm Maghrib 4:59pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:22pm Maghrib 4:59pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm

ملتان: لڑکیوں کے ریپ کے واقعے کی تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل

شائع July 27, 2017

ملتان: وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملتان میں پنچایت کے حکم پر 17 سالہ لڑکی سے ریپ کے واقعے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس انسانیت سوز واقعے میں ملوث ملزمان کو سزا دلوائے بغیر وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ انہوں نے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے تین رکنی ٹیم کی سربراہی پنجاب پولیس کے افسر ملک ابو بکر کریں گے جبکہ دیگر ممبران میں آر پی او سرگودھا اور چیئرمین سی ایم آئی ٹی شامل ہیں اور یہ ٹیم آج ملتان پہنچے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کو 72 گھنٹے میں واقعے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

شہباز شریف نے بتایا کہ انہوں نے متعلقہ تھانے کے پولیس افسران اور عملے کو معطل کر نے کے احکامات جاری کر دیے۔

مزید پڑھیں: پنچایت کے حکم پر ریپ کے بعد خاتون کی خود کشی

چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے ملتان کا دورہ کیا اور متاثرہ لڑکیوں سے ملاقات کی اور کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا۔

انہوں نے بتایا کہ پہلا واقعہ 16 تاریخ کو رونما ہوا جبکہ دوسرا واقعہ 17 اور 18 جولائی کی رات کو رونما ہوا اور دوسرے واقعے کی ایف آئی آر پہلے درج کی گئی جبکہ پہلے واقعے کی ایف آئی آر بعد میں درج کئی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پولیس پہلے واقعے کے بعد اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کرتی تو دوسرا واقعہ پیش نہ آتا۔

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ انہوں نے متاثرہ لڑکیوں سے ملاقات میں یقین دلایا کہ کے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی تاکہ مستقبل میں کوئی ایسا فعل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ واقعہ ظلم کی بدترین مثال ہے اور مقامی پنچائیت نے ظلم و بربریت کا جو فیصلہ کیا اس پر پورا پاکستان اشک بار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مظفر گڑھ: پنچایت کے حکم پر گینگ ریپ؟

شہباز شریف نے باور کرایا کہ ذمے داروں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور ظالم کسی صورت قانون سے نہیں بچ سکیں گے۔

قبل ازیں چیف جسٹس پاکستان نے ملتان معاملے کے حوالے سے میڈیا پر نشر ہونے والی رپورٹس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ 24 گھنٹے میں سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

اب تک کی پیش رفت

پولیس نے کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے اب تک پنچایت کے 25 ارکان کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں 4 خواتین شامل ہیں, جنہوں نے لڑکی کے ریپ کا حکم دیا تھا۔

پولیس کے مطابق پنچایت نے 12 سالہ لڑکی سے ریپ کے مبینہ ملزم کو سزا دینے کے لیے اس کی بہن کے ساتھ متاثرہ لڑکی کے بھائی کو ریپ کا حکم دیا تھا۔

مظفر آباد پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 310 اے اور 109 کے تحت 27 نامزد ملزمان کے خلاف درج کی تھی، جنہوں نے ریپ کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: پنچایت کا فیصلہ،12سالہ بچی کے ریپ کے 'بدلے' ملزم کی بہن کا ریپ

پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم، جس نے پنچایت کے حکم پر لڑکی کا ریپ کیا تھا، سمیت دو کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے تاہم ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ڈی ایس پی شاہدہ نسرین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ پنچایت کے تمام ارکان کا تعلق ریپ کے مرکزی ملزم کے اہل خانہ سے تھا۔

ڈی ایس پی نے ڈان کو بتایا کہ 12 سالہ لڑکی کا مبینہ ریپ کرنے والے ملزم کی والدہ نے بدلے میں اپنی دو شادی شدہ بیٹیوں کا ریپ کرنے کے لیے پیش کیا تھا اور شرط عائد کی تھی وہ متاثرہ خاندان ان کے بیٹے کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

تاہم پنچایت نے مطالبہ کیا کہ ملزم کی والدہ اپنی غیر شادی شدہ بیٹی کو بدلے کے لیے پیش کریں۔

ڈی ایس پی شاہدہ نسرین کا کہنا تھا کہ ریپ کرنے والے دو مبینہ ملزمان اور متاثرین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

خیال رہے کہ وسطی پنجاب کے شہر ملتان میں ایک 12 سالہ بچی کے مبینہ ریپ کے فیصلے کے لیے منعقد ہونے والی پنچایت نے بدلے میں ملزم کی بہن کے ریپ کا حکم سنادیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جرگہ اور پنچائیت کے نظام کو قانونی حیثیت دینے کا بل منظور

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایس ایچ او ملک راشد کا کہنا تھا کہ ملتان کے علاقے مظفرآباد میں رواں ماہ 16 جولائی کو ایک 12 سالہ بچی گھاس کاٹنے گئی تو وہاں موجود ایک شخص نے اسے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنا ڈالا۔

مذکورہ بچی نے یہ بات اپنے گھر والوں کو بتائی، جس کے بعد 18 جولائی کو وہاں مقامی افراد کی ایک پنچایت منعقد کی گئی۔

تقریباً 40 افراد پر مشتمل پنچایت کے دوران اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ریپ کرنے والے شخص کی 17 سالہ بہن کو بھی بدلے میں ریپ کا نشانہ بنایا جائے۔

اس فیصلے کے بعد ملزم کی بہن کو وہاں لایا گیا اور ریپ کا شکار ہونے والی 12 سالہ بچی کے بھائی نے پنچایت کے حکم پر 17 لڑکی کو بدلے میں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا۔

اس پنچایت کے بعد ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی کے گھر والوں نے ویمن پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کردیا، یہ بات جب ملزم کے اہلخانہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے بھی ویمن پولیس سینٹر میں مقدمہ درج کروا دیا۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024