• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ٹی آئی کا مذہبی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کا مطالبہ

شائع July 25, 2017

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں غیر ملکی فنڈز حاصل کرنے سے متعلق کیس کا سامنا کرنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے تمام جماعتوں، خاص طور پر مذہبی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پارٹی کو ملنے والے تمام فنڈز اور اکاؤنٹس کی تفصیلات کے ساتھ مذکورہ رقم فراہم کرنے والے افراد کی فہرست بھی سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری کاکہنا تھا کہ اب یہ دوسری جماعتوں کا کام ہے کہ وہ اپنے فنڈز کی تفصیلات سامنے لائیں جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور مذہبی جماعتیں شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری اطلاعات نعیم الحق کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے ملک کے خفیہ اداروں کو مخاطب کیا اور مذہبی جماعتوں کے فنڈز کے ذرائع معلوم کرنے کا کہا۔

پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنا ریکارڈ پیش کردیا ہے، ہم اُمید کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور دیگر ادارے تمام جماعتوں سے بھی ان کے متعلقہ فنڈز کے ذرائع کے بارے میں سوال کریں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر شبہ ظاہر کرنے کے بجائے خفیہ ایجنسیوں اور دیگر اداروں کو ’پاکستان مسلم لیگ (ن) اور مذہبی جماعتوں کے فنڈز‘ کی تحقیقات کرنی چاہیے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے قانونی مشیر فواد چوہدری نے الزام لگایا کہ جمعیت علماء اسلام (ف) نے ماضی میں لیبیا سے فنڈز حاصل کیے تھے جبکہ کچھ ایسی بھی جماعتیں ہیں جو سعودی عرب اور ایران سے فنڈز حاصل کرتی ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی سے 2010 سے 2013 کے درمیان ہونے والی فنڈنگ اور ان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی گئیں تھیں، لیکن انہوں نے 2017 تک کا تمام ریکارڈ جمع کرادیا ہے جو تقریبا 7 سال کا ریکارڈ ہے۔

پریس کانفرنس کے درمیان دستاویزات پیش کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کو فنڈز فراہم کرنے والے 30 ہزار پاکستانیوں کی فہرست جمع کرائی گئی ہے، جو امریکا میں مقیم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 7 سال کے دوران ان کی پارٹی نے 30 لاکھ ڈالر فنڈز وصول کیے اور یہ رقم براہ راست بینکس کے ذریعے وصول کی گئی تھی، ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے قانون کے مطابق کوئی فرد کسی جماعت کو براہ راست فنڈز فراہم نہیں کرسکتا، تو اس لیے پی ٹی آئی نے امریکا میں ایک ایجنٹ کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ان تمام کمپنیوں کے بورڈ آف گورنرز بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں اور ان کی تفصیلات بھی سپریم کورٹ کو فراہم کردی گئی ہیں۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کی پارٹی کو فنڈز دینے والے 99 فیصد افراد نے 10 ڈالر سے 15 ڈالر کے درمیان فنڈز دیئے، انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) پر القاعدہ کے سربراہ سے فنڈز حاصل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس اسامہ بن لادن جیسا بڑا فنڈ فراہم کرنے والا نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب شریف خاندان کے منی ٹریل کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کو 14 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم فراہم کی تھی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ لیکن اس رقم کی تفصیلات مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹس میں موجود نہیں ہیں۔

ترجمان پی ٹی آئی نے سوال کیا کہ ’یہ رقم کہاں گئی؟ یہ بات اس چیز کی نشاندہی کرتی ہے کہ نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا‘، فواد چوہدری نے ای سی پی اور دیگر مالی اداروں پر حکمران جماعت کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا۔

اس موقع پر نعیم الحق نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈز کے حصول میں کسی بھی قسم کے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے دیگر سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کردی ہیں تاکہ موازنہ کیا جاسکے۔


یہ رپورٹ 25 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

عمر بشیر خان Jul 25, 2017 12:37pm
میں پی ٹی آئی کی اس بات سے سو فیصد متفق کہ تمام مذہبی جماعتوں کا آڈٹ ہونا چاہے ۔ لیکن صرف جمعیت علما اسلام کا نام لینے کی کیا ضرورت تھی۔ حالانکہ تمام مذہبی جماعتوں کے بارے میں عوامی رائے ہیں کہ ان کو غیر ملکی فنڈنگی اور خفیہ فنڈ ملتے ہیں۔ جس میں جماعت اسلامی بھی شامل لیکن جماعت اسلامی پی ٹی آئی کے ساتھ اس لئے ان کا نام نہیں لیا گیا۔
Imran Ahmad Qasrani Jul 25, 2017 12:58pm
har kisi ko check kerna chahiay koi bhi yahan doodh ka dhula nai hai.

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024