اردن میں اسرائیلی سفارت خانے پر حملہ
اردن میں اسرائیل کے سفارت خانے پر ناکام حملے کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جب کہ ایک زخمی ہوگیا۔
ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت اردن شہری، جب کہ زخمی ہونے والے کی اسرائیلی شہر کے طور پر ہوئی، یہ واضح نہیں ہے کہ ہلاک ہونے والا حملہ آور تھا یا عام شہری۔
فوری طور پر سفارت خانے پر حملے کی تصدیق نہ تو اردن حکام نے کی، اور نہ ہی اسرائیلی حکام نے کی، جب کہ دونوں جانب سے حملے کی تردید بھی نہیں کی گئی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عمان میں موجود اسرائیل کے سفارت خانے پر حملے کے نتیجے میں ہونے والی فائرنگ میں اردن شہری ہلاک ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی پولیس کی فائرنگ، امام مسجد الاقصیٰ سمیت 14 افراد زخمی
غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے سیکیورٹی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت اردن شہری کے طور پر ہوئی، جب کہ زخمی ہونے والا اسرائیلی ہے، جسے علاج کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
واقعے کے بعد اسرائیلی سفارت خانے کو سیل کرکے اس کی جانب آںے جانے والے تمام راستے بند کرکے آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔
واضح رہے کہ عمان میں اسرائیل کا سفارت خانہ جس مقام پر موجود ہے، اسے رابعہ کہا جاتا جہاں رہائشی و کمرشل عمارتیں بھی موجود ہیں، جب کے قریب ہی فوجی کیمپ بھی ہیں، اسی علاقے میں دیگر غیر ملکی و ملکی اہم ادارے بھی موجود ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق فوری طور پر اردن حکام نے حملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی، جب کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے بھی فوری طور پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
مزید پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 3 فلسطینی جاں بحق
خیال رہے کہ اردن میں اسرائیلی سفارت خانے پر حملے کی اطلاع ایک ایسے وقت میں آئی، جب کہ یروشلم میں اسرائیل کی جانب سے مسجد الاقصیٰ کے دروازے پر میٹل ڈیٹیکٹر لگائے جانے کی وجہ سے حالات کشیدہ ہیں۔
اسرائیل نے مسجد کے دروازے پر میٹل ڈیٹیکٹر اس واقعے کے بعد نصب کیے، جس میں اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا کہ مسجد سے نکلنے والے افراد نے اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا۔
اسرائیلی فوجیوں پر حملے کا واقعہ جولائی کے وسط میں پیش آیا، جس کے بعد اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصیٰ کے ارد گرد نفری بڑھاکر آنے جانے والے افراد کو مسجد میں جانے سے بھی روکا۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا اعلان
بعد ازاں 14 جولائی کو اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں نماز جمعہ سے قبل فائرنگ کرکے تین فلسطینیوں کو قتل کر دیا تھا۔
فلسطینیوں کی ہلاکت اور مسجد الاقصیٰ کے دروازوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز کی تنصیب کے بعد 22 جولائی کو فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔