فلسطین کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا اعلان
یروشلم: مسجد الاقصیٰ کے دروازوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز کی تنصیب کے خلاف مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے ساتھ ہونے والی حالیہ جھڑپوں میں 3 فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق محمود عباس کی جانب سے سامنے آنے والے اس بیان کے بعد فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مفاہمت کی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے فلسطینی صدر نے کہا کہ 'فلسطین اسرائیل کے ساتھ ہر سطح کے تعلقات منقطع رکھے گا'۔
فلسطینی صدر نے واضح کیا کہ مسجد الاقصیٰ کے دروازوں پر نصب کیے جانے والے میٹل ڈیٹیکٹرز کو ہٹانے تک اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع رہیں گے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے فلسطینی ماہی گیر ہلاک
خیال رہے کہ 14 جولائی کو مقبوضہ بیت المقدس میں قابض اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں نماز جمعہ سے قبل فائرنگ کرکے 3 فلسطینیوں کو قتل کردیا تھا۔
واقعے کے حوالے سے اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ تینوں فلسطینیوں نے باب الاسباط سے نکل کر اسرائیلی پولیس اہلکاروں پر مبینہ طور پر فائرنگ کی تھی، جس سے 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اس حملے کے فوراً بعد قابض اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصیٰ کی تالا بندی کرتے ہوئے تاریخی شہر القدس کی مکمل ناکہ بندی کردی تھی اور مسجد الاقصیٰ کے دروازے پر میٹل ڈیٹیکٹر لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسرائیل کے اس اقدام کو فلسطینی عوام نے مسلمانوں کی تذلیل قرار دیا جس کے بعد فلسطینی مسلمانوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کو آغاز ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے دو فلسطینی جاں بحق
واضح رہے کہ اسرائیلی حکام نے 16 جولائی کو کیمرے اور واک تھرو گیٹس نصب کرنے کے بعد مسجد اقصیٰ کو نمازیوں کے لیے کھول دیا تھا تاہم فلسطینی مسلمانوں نے نئے سیکیورٹی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مسجد میں داخلے سے انکار کردیا تھا۔
دوسری جانب 19 جولائی کو مسجد الاقصیٰ کے احاطے کے باہر اسرائیلی پولیس کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں مسجد کے امام شیخ اکریمہ صابری سمیت 14 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کے لیے تیسری مقدس ترین جگہ ہے، تاہم یہودی بھی اس سے عقیدت رکھتے ہیں، یہ مقدس جگہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی کا باعث رہی ہے اور یہاں پرتشدد واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
اگرچہ یہودی یہاں آسکتے ہیں تاہم انھیں مسجد کے احاطے میں عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔