• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

نواز شریف کا استعفیٰ نہ دینے کا مؤقف برقرار

شائع July 22, 2017

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کی تکمیل اور فیصلہ محفوظ ہونے کے فوراً بعد وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اجلاس کی صدارت کی اور استفعیٰ نہ دینے کے مؤقف کا اعادہ کیا.

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے پارٹی رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی حتمی رپورٹ کی دسویں جِلد کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا.

دوسری جانب ن لیگ کے مسلسل دوسرے اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی غیر حاضری نے ان کے پارٹی قیادت کے ساتھ تحفظات کی تصدیق کی.

جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر داخلہ پنجاب پنجاب ہاؤس میں معمول کا کام سرانجام دینے میں مصروف تھے جس کی وجہ سے وہ اجلاس میں شرکت نہ کرسکے.

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

ڈان سے گفتگو میں وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ اجلاس کا موضوع پاناما پیپرز کیس تھا تاہم نئے وزیراعظم کے آپشنز پر غور نہیں کیا گیا.

بیرسٹر طفراللہ کے مطابق یہ پارٹی کا معمول کا اجلاس تھا جس میں قانونی ٹیم نے قیادت کو جمعے کے روز ہونے والی سپریم کورٹ کی کارروائی سے آگاہ کیا.

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم اور قانونی ٹیم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاناما کیس فیصلہ نواز شریف پر اثرانداز نہیں ہوگا کیونکہ جے آئی ٹی ان کا آف شور کمپنیوں سے بلواسطہ تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے.

تاہم چند نجی ٹیلی ویژن چینلز یہ دعویٰ کرتے دکھائی دیئے کہ اجلاس کے دوران نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں عہدے کے لیے چند ناموں پر غور کیا گیا جن میں خواجہ آصف کا نام بھی شامل تھا.

لیگی رہنما دانیال عزیز نے ڈان سے گفتگو میں سپریم کورٹ کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'کارروائی یک طرفہ لگتی ہے'.

ان کا کہنا تھا کہ برٹش ورجن آئی لینڈز نے اپنے خط میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ کوئی دستاویز فراہم نہیں کریں گے.

یہ بھی پڑھیں: برٹش ورجن آئی لینڈز نے جے آئی ٹی کی درخواست مسترد کردی

دانیال عزیز نے کہا کہ 'اب یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ جے آئی ٹی نے صرف دبئی حکومت کے خط پر عمل کیا جو کہ 'فکسڈ میچ' لگتا ہے.

علاوہ ازیں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اجلاس میں نواز شریف نے اپنے مؤقف کو دہرایا کہ انہیں عوام نے منتخب کیا ہے اور وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی جے آئی ٹی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، 'رپورٹ واضح تحقیقات کے بجائے مفروضوں کی بنیاد پر تیار کی گئی تھی'۔

وزیرداخلہ کی غیرحاضری

دوسری جانب ترجمان وزارت داخلہ نے چوہدری نثار سے متعلق تمام میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیرداخلہ اتوار کو پریس کانفرنس کریں گے جس میں وہ میڈیا کو خود بتائیں گے کہ انہوں نے دو اہم اجلاسوں میں شرکت کیوں نہیں کی۔

واضح رہے کہ میڈیا میں گردش کرنے والی اطلاعات کے مطابق چوہدری نثار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم وزارت داخلہ کے ترجمان ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کابینہ میں شامل وزیر کے بیان پر چوہدری نثار سیخ پا

ترجمان کا کہنا تھا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ وزیر داخلہ کے بارے میں قیاس آرائیاں نہ کرے۔

مریم اورنگزیب نے بھی چوہدری نثار کے استعفے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزارت یا ترجمان کی تصدیق کے بغیر ایسی خبریں نشر کرنا مناسب نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار علی خان جمعے کے روز اپنے دفتر میں کام کررہے تھے اور انہوں نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے ملاقات بھی کی۔


یہ خبر 22 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024