جمی نے سوچا: 'کیا ہم اب سیب بھی خود نہیں اگا سکتے؟'
ہمارا ملک کپاس کی پیداوار سے مالا مال ہے مگر ستم ظریفی دیکھیے کہ ہم زیادہ تر سوتی دھاگہ اور خام کپڑے ہی برآمد کر پاتے ہیں۔ جبکہ آپ جو مقامی ڈیزائنر کپڑے زیب تن کرتے ہیں، ان میں بڑی حد تک درآمد شدہ سامان استعمال ہوا ہوتا ہے۔
جمی آج اپنی سوج کے گھوڑے 'امپورٹڈ' چیزوں کے متعلق دوڑائیں گے، آئیے دیکھتے ہیں اس بار وہ کیا سوچ رہے ہیں۔
ڈان نیوز کی جانب سے پیش ہے ایک فکر انگیز سلسلہ، "جمی نے سوچا".
جمی ایک عام پاکستانی ہیں جو مختلف چیزوں کے بارے میں سوچنے اور سوال کرنے کا شوق رکھتے ہیں.
اگلا سوال اگلے جمعے..
فیس بک پر جمی سے ملنے کے لیے کلک کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں