• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

جمی نے سوچا: 'کیا ہم اب سیب بھی خود نہیں اگا سکتے؟'

شائع July 21, 2017

ہمارا ملک کپاس کی پیداوار سے مالا مال ہے مگر ستم ظریفی دیکھیے کہ ہم زیادہ تر سوتی دھاگہ اور خام کپڑے ہی برآمد کر پاتے ہیں۔ جبکہ آپ جو مقامی ڈیزائنر کپڑے زیب تن کرتے ہیں، ان میں بڑی حد تک درآمد شدہ سامان استعمال ہوا ہوتا ہے۔

جمی آج اپنی سوج کے گھوڑے 'امپورٹڈ' چیزوں کے متعلق دوڑائیں گے، آئیے دیکھتے ہیں اس بار وہ کیا سوچ رہے ہیں۔


ڈان نیوز کی جانب سے پیش ہے ایک فکر انگیز سلسلہ، "جمی نے سوچا".

جمی ایک عام پاکستانی ہیں جو مختلف چیزوں کے بارے میں سوچنے اور سوال کرنے کا شوق رکھتے ہیں.

اگلا سوال اگلے جمعے..

فیس بک پر جمی سے ملنے کے لیے کلک کریں۔

سجاد حیدر
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
عریش نیاز
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Suhail Jul 21, 2017 02:41pm
despite of worse weather in UK, we have apple trees in our home. I am sure that Pakistan have a such a nice climate that except salt, we can grow any eatable thing.
ahmak adamı Jul 22, 2017 01:01pm
WE CAN GROW EVERY THING. THE PEOPLE WORKING IN AGRICULTURE HAVE THE WORST SERVİCE STRUCTURE. MOST OF THEM START AS ASSISTANT RESEARCH OFFICER AND RETIRE AT THE SAME POST. SO THINK HOW THEY CAN WORK WITH NO INCENTIVE AT ALL.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024