بھارت نے ذاکر نائیک کا پاسپورٹ منسوخ کردیا
بھارتی وزارت خارجہ نے ملک کی خفیہ تحقیقاتی ایجنسی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی سفارش کے بعد معروف اسلامی اسکالر ذاکر نائیک کا پاسپورٹ منسوخ کردیا۔
واضح رہے کہ این آئی اے ذاکر نائیک کے خلاف مبینہ طور پر دہشت گردوں سے روابط اور ان کی فنڈنگ کے حوالے سے عائد الزامات کی تحقیقات کر رہی تھی۔
این آئی اے نے ذاکر نائیک کو سوالات کے لیے ذاتی طور پر پیش ہونے کا سمن جاری کر رکھا تھا، مگر معروف اسلامی اسکالر خود پیش نہیں ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ذاکر نائیک کے 'پیس ٹی وی' پر پابندی
بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے اپنی رپورٹ میں بھارتی وزارت خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ذاکر نائیک کا پاسپورٹ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی سفارش کے بعد منسوخ کیا گیا۔
اخبار کے مطابق ممبئی کے ریجنل پاسپورٹ آفیس نے وزارت خارجہ کی سفارش کے بعد معروف اسلامی اسکالر ذاکر نائیک کا پاسپورٹ منسوخ کیا۔
وزارت خارجہ کے مطابق انہیں گزشتہ ہفتے ہی این آئی اے کی رپورٹ موصول ہوئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ذاکر نائیک ذاتی طور پر پیش ہوکر اپنا دفاع کرنے میں ناکام ہوگئے۔
اخبار کے مطابق وزارت خارجہ نے بتایا کہ انہیں این آئی اے کی جانب سے درخواست موصول ہوئی کہ ذاکر نائیک کا پاسپورٹ منسوخ کیا جائے۔
خیال رہے کہ بھارت کی خفیہ تحقیقاتی ایجنسی معروف اسلامی اسکالر کے خلاف گزشتہ برس لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کر رہی تھی۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کا حکم
ذاکر نائیک پر الزام تھا کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک ریسٹورنٹ پر حملہ کرنے والے ملزمان ان کی تعلیمات سے متاثر تھے۔
جب کہ ان کی تنظیم اسلامک رسرچ فاؤنڈیشن پر بھی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مبیہ مدد کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ذاکر نائیک پر یہ الزامات ڈھاکہ کے ریسٹورنٹ پر حملہ کرنے والے نوجوان روہن امتیاز کی ایک سالہ پرانی فیس بک پوسٹ سامنے آںے کے بعد لگائے گئے۔
روہن امتیاز نہ صرف آوروں میں شامل تھے، بلکہ وہ بنگلہ دیش کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کے رہنما کے بیٹے بھی تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 'ذاکر نائیک مشکوک سرگرمیوں میں ملوث'
روہن امتیاز کی پوسٹ سامنے آنے کے بعد بھارتی ریاست مہارا شٹر کے وزیر اعلیٰ نے ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
بعد ازاں مہارا شٹر پولیس نے حکومت کو رپورٹ جمع کرائی تھی، جس میں معروف اسلامی اسکالر پر متعدد الزامات لگائے گئے، جب کہ رپورٹ میں ذاکر نائیک کی سربراہی میں چلنے والی آرگنائزیشن کی مختلف مشکوک سرگرمیوں کے متعلق بھی بتایا گیا تھا، اسی الزامات کے سلسلے میں این آٗئی اے ذاکر نائیک سے تفتیش کر رہی تھی۔