• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کراچی: تین منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس، 5 افراد ہلاک

شائع July 18, 2017 اپ ڈیٹ July 19, 2017
عمارت پر چند ماہ قبل ہی ایک غیرقانونی منزل تعمیر کی گئی تھی—فوٹو: ڈان نیوز
عمارت پر چند ماہ قبل ہی ایک غیرقانونی منزل تعمیر کی گئی تھی—فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے لیاقت آباد نمبر 9 میں 3 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 5 افراد ہلاک جبکہ 4 خواتین سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے۔

لیاقت آباد نمبر 9 کی بورے خان سینٹر والی گلی میں مخدوش عمارت گرنے کا واقعہ رات 2 بجے کے بعد پیش آیا۔

عمارت کے ملبے سے زخمیوں کو نکالنے کے بعد انہیں عباسی شہید اور جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ ملبے میں مزید افراد کے دبے ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق 60 سے 80 گز کے رقبے پر قائم یہ عمارت کافی پرانی تھی جبکہ چند ماہ قبل ہی اس پر غیرقانونی منزل تعمیر کی گئی تھی۔

اہل علاقہ نے مزید بتایا کہ گرنے والی عمارت میں 4 خاندان آباد تھے جبکہ اس کے گراؤنڈ فلور پر پان اور چائے کی دکانیں قائم تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر پر پابندی

ریسکیو اداروں اور پولیس کی بڑی تعداد نے جائے حادثہ پر امدادی کام کا آغاز کیا اور ملبے میں پھنسے افراد کو نکالنے شروع کیا گیا۔

گرنے والی عمارت میں 4 خاندان آباد تھے—فوٹو: ڈان نیوز
گرنے والی عمارت میں 4 خاندان آباد تھے—فوٹو: ڈان نیوز

ڈپٹی میئرکراچی ارشد وہرا بھی جائے حادثہ پر پہنچے، ان کا کہنا تھا کہ جائے حادثہ پر ہیوی مشینری موجود ہے تاہم فوری طور پر بھاری مشینری کے استعمال سے جانی نقصان بڑھنے کا خطرہ ہے

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی کیپٹن (ر) فریدالدین مصطفیٰ نے ڈان نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ریسکیو آپریشن کے لیے جائے حادثہ پر تمام ضروری مشینری موجود ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، کمشنر کراچی، وزیر برائے لوکل گورنمنٹ کو بھی ریسکیو کارروائیوں کی تمام تفصیلات فراہم کی جارہی ہیں۔

ویڈیو دیکھیں: کراچی: آتشزدگی سے فیکٹری کی تین منزلہ عمارت منہدم

ان کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کے حادثے کے بعد ملبہ ہٹانے میں 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں'۔

انہوں نے ملبے سے 2 لاشیں نکالے جانے کی تصدیق کی اور کہا کہ ملبے تلے مزید افراد کی موجودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے بھاری مشینری کے استعمال سے گریز کیا جارہا ہے۔

ڈی سی سینٹرل نے مزید کہا کہ مختصر رقبے پر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کے حوالے سے عوام میں آگاہی کی کمی ہے جبکہ اس پر نظر رکھنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا کام ہے۔

ڈی سی سینٹرل کے مطابق گرنے والی عمارت شہر کی 300 مخدوش عمارتوں کی فہرست میں شامل نہیں تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024