• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پاناما پیپرز کیس: نئے باب کا آغاز ہوگیا

شائع July 17, 2017 اپ ڈیٹ July 19, 2017
جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی—فوٹو: اے ایف پی/فائل
جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی—فوٹو: اے ایف پی/فائل

لاہور/اسلام آباد: پاناما پیپرز کیس کے حتمی مرحلے کے آغاز کے ساتھ ہی حکومت اور حزب اختلاف کی جماعتیں اپنی تمام امیدیں سپریم کورٹ سے وابستہ کرچکی ہیں۔

حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنے قانونی دفاع کو مضبوط کرنے میں مصروف ہے جبکہ روایتی حریف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عہد کرچکی ہے کہ وہ یا تو 'جشن منائیں گے' یا پھر 'اڈیالہ جیل تک وزیراعظم کا پیچھا کریں گے'۔

گذشتہ روز (16 جولائی) بھی وزیراعظم نواز شریف نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر اعتراضات دائر کرنے کے لیے اپنی قانونی اور سیاسی ٹیموں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا۔

ہفتے (15 جولائی) کی دوپہر لاہور آمد کے بعد اپنی تمام مصروفیات کو ترک کرکے نواز شریف نے پورا دن مشاورتی اجلاسوں میں صرف کیا جس میں سیاسی حریفوں سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی رپورٹ: نوازشریف کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان

اس مشاورت کے حوالے سے کوئی باقاعدہ بیان اور عدالت میں شریف خاندان کی نمائندگی کرنے والی قانونی ٹیم کی تفصیلات سامنے نہ آسکیں۔

تاہم وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے ڈان کو بتایا کہ خواجہ حارث، اکرم شیخ، سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر ظفراللہ حکمراں جماعت کے مختلف افراد کی نمائندگی کرنے والی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفراللہ بھی اس ٹیم میں شامل ہیں، جن کے بارے میں لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دوران اپنی بریفنگ سے متاثر کرنے میں ناکام رہے تھے۔

رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ افواہوں کے برخلاف پیر کے روز حکمراں جماعت جے آئی ٹی رپورٹ پر اپنے اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جے آئی ٹی کے دعوؤں کو غلط ثات کرنے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا مستعفی ہونے سے انکار

ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ کی قانونی ٹیم ثابت کرے گی کہ نواز شریف کے لیے امارات کا ویزا حاصل کرنے میں استعمال ہونے والی کمپنی آف شور نہیں تھی اور نہ ہی وزیراعظم نے اس کمپنی سے تنخواہ لی۔

حکومت کے خلاف کی جانے والی سازش کے بےنقاب ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے لیگی ایم این اے دانیال عزیز نے ڈان کو بتایا کہ حکومت جے آئی ٹی کی جانب سے سعودی انتظامیہ کو بھیجے جانے والا خط حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اس سازش کا اشارہ خود دے دیا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کا قانونی جنازہ گذشتہ عید الاضحیٰ پر ہوجاتا لیکن قصائی بھاگ نکلے۔

دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ 'میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ عمران خان کسے قصائی کہہ رہے تھے؟'۔

ادھر وزیر تجارت خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ حکومت سپریم کورٹ سے آئین کے آرٹیکل 10-اے کے اطلاق کی درخواست کرے گی جو سب کے لیے انصاف کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔

حکمراں جماعت میں کسی قسم کی تقسیم یا اختلافات کی موجودگی کو مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پوری جماعت پاناما گیٹ معاملے پر شریف خاندان کے ساتھ کھڑی ہے۔


یہ خبر 17 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024