پاناما کیس سیاسی عدم استحکام پھیلانے کی سازش ہے،فضل الرحمٰن
کراچی: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ سیاسی عدم استحکام پھیلانے کی سازش ہے۔
کراچی میں جمعیت علمائے پاکستان کے سیکریٹری جنرل شاہ اویس نورانی کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’سیاستدانوں کے کھیلنے کے مواقع معدوم ہوتے جارہے ہیں، پہلے آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ہدف بنایا گیا، آج نواز شریف کو ہدف بنایا جارہا ہے، اسے احتساب نہیں سیاسی مقاصد کہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میری کوئی رہنمائی نہیں کر رہا، مخالفین غور کریں کہ میں حکومت بچا رہا ہوں یا پورا ملک بچا رہا ہوں۔‘
پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ پاناما پیپرز کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کرے گی۔‘
سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ ’سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، بھارت اور امریکا نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیے ہیں، ان کا ہدف پاکستان اور چین ہیں، کیا پاکستان ان حالات میں اس قسم کے بحران کا متحمل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دینی جماعتوں کے اتحاد کے لیے ہم مسلسل رابطوں میں ہیں، ہم سمجھتے ہیں کی ملکی حالات میں دینی جماعتوں کا اتحاد ضروری ہے جبکہ ہم نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں دینی جماعتوں سے رابطے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔