• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

استعفے کا زور پکڑتا مطالبہ: کابینہ، اتحادیوں کا ہنگامی اجلاس طلب

شائع July 13, 2017

اسلام آباد: استعفے کے لیے بڑھتے ہوئے مسلسل دباؤ کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے پاناما پیپر کیس کے سلسلے میں بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر اپنے وزراء اور اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے لیے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا۔

گذشتہ روز (12 جولائی) کو بھی حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ میں 'تضادات' کی نشاندہی کا سلسلہ جاری رہا.

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کابینہ اجلاس کے دوران ارکان کو جے آئی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے پارٹی کی حکمت عملی سے آگاہ کریں گے اور ممکنہ طور پر قرارداد یا اعلان کی صورت میں کابینہ سے توثیق حاصل کریں گے.

واضح رہے کہ اس ہنگامی اجلاس کو طلب کرنے کا فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک 'غیررسمی اجلاس' میں کیا گیا، جس میں وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ کے قریبی وزراء اور اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی سمیت قانونی ٹیم موجود تھی.

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی رپورٹ: ’اس بار سازش کرنے والے بے نقاب ہوں گے‘

گذشتہ چند دنوں میں ہونے والے اس نوعیت کے تیسرے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز بھی موجود تھیں.

اپنے ٹوئٹر پیغام میں بھی مریم نواز نے ملتے جلتے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے، کیا نواز شریف کو اس لیے استعفیٰ دے دینا چاہیے کیونکہ ان کے خلاف عوامی دولت کے غلط استعمال کا کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا؟

ذرائع کے مطابق گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں شرکاء نے جے آئی ٹی ارکان کی جانب سے شریف خاندان کے بارے میں دیئے گئے چند ریمارکس پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ ان ریمارکس کو قانونی ٹیم سپریم کورٹ کے سامنے اٹھائے گی اور انہیں رپورٹ سے خارج کرنے کی درخواست کرے گی.

خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ وزیراعظم بیان ریکارڈ کروانے کے دوران سپریم کورٹ میں سابق قطری وزیراعظم کے دو خطوط کے بارے میں پرعزم دکھائی نہیں دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: سازش کے ہدایت کار پاکستان سے باہر ہیں، وفاقی وزرا

اسی طرح جے آئی ٹی ارکان نے وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے منفی رویے سے متعلق بھی اپنے ریمارکس رپورٹ میں شامل کیے تھے.

دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف سپریم کورٹ کے سامنے اپنے خاندان کی نمائندگی کے لیے خواجہ حارث کو نامزد کرچکے ہیں.

ذرائع کے مطابق نوازشریف کی جانب سے خواجہ حارث کو جے آئی ٹی رپورٹ کا نکات وار جواب تیار کرنے کی ہدایات بھی جاری کی جاچکی ہیں.

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024