• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

دی نیوز کے رپورٹر نے اپنی خبر پر معافی مانگ لی

شائع July 12, 2017 اپ ڈیٹ July 13, 2017

پاکستان کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے روزنامہ ’دی نیوز‘ کے رپورٹر نے سپریم کورٹ کے حکم پر شریف خاندان کے منی ٹریل اور اثاثوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم نواز شریف کو قصور وار قرار نہ دینے پر معافی مانگ لی۔

سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی جانب سے رپورٹ پیش کیے جانے سے قبل 10 جولائی کو دی نیوز میں ’پاناما جے آئی ٹی نے وزیراعظم کو قصور وار نہیں پایا، لیکن ان کے بیٹوں کو‘ یا ’ Panama JIT ‘doesn’t find PM guilty,’ but his sons‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں تجویز دی گئی تھی کہ جے آئی ٹی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے ذمہ دار قرار دیں۔

رپورٹ میں جے آئی ٹی کے قریبی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف کے بیٹوں — حسین نواز اور حسن نواز — کو لندن میں ان کے خاندان کی رقم منتقل کے ثبوت میہا نہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

بعد ازاں 12 جولائی کو دی نیوز کے فرنٹ پیچ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں مذکورہ رپورٹ کے رپورٹر احمد نورانی نے کہا کہ ’واضح طور پر میری رپورٹ کا سب سے اہم اور خبردار کرنے والا حصہ، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم کو کسی بھی غلطی کا ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا، مکمل طور پر غلط ثابت ہوا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پروفیشنل صحافی ہونے کے ناطے، میں یہ سمجھتا ہوں کہ میری رپورٹ نے نہ صرف میرے قارئین کے جذبات کو مجروح کیا ہے جبکہ ساتھ ہی میری ذاتی حیثیت کو بھی نقصان پہنچایا ہے‘۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے پیر کے روز سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی تھی اور پاناما کیس کی سماعت کرتے ہوئے مذکورہ بینچ نے ایک علیحدہ رپورٹ پر دی نیوز کے رپورٹر، پبلشر اور پرنٹر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

مذکورہ رپورٹ کے بارے میں عدالت کا کہنا تھا کہ یہ جے آئی ٹی کی گذشتہ 60 روز کی سماعت کے متصادم ہے۔

عدالت نے احمد نوارنی کی جانب سے پاناما پیپرز کے کیس کی سماعت کرنے والے بینچ سے رابطہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

جسٹس اعجاز افضال کے مطابق احمد نورانی نے انہیں کال کی اور ’سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کو جے آئی ٹی معاملات کو دیکھنے کی ہدایت کردی‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ پر سوال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش

بینچ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک رپورٹر نے اس عدالت کے ارکان سے رابطہ کرنے کی ہمت کیسے کی‘

ادھر اپنی معذرت میں احمد نورانی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر جنگ گروپ اور ان کے خلاف جاری مہم کو ’تجدید مہم‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھ پر الزام ہے کہ میں نے جان بوجھ کر غلط رپورٹ شائع کی جس میں وزیراعظم کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اس حقیقت کو نظر انداز کیا گیا کہ میں نے واضح طور پر تحریر کیا تھا کہ شریف خاندان منی ٹریل کو ثابت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے‘، تاہم انہوں نے اپنی معذرت میں کہیں بھی اس رپورٹ کا ذکر نہیں کیا جس پر انہیں توہین عدالت کا نوٹس ہوا تھا۔

احمد نورانی نے کہا کہ ’انسان غلطی کرتے ہیں اور میں اس سے مستثنیٰ نہیں ہوں‘۔

علاوہ ازیں دی نیوز نے اپنے ایک علیحدہ ایڈیٹوریل میں مذکورہ رپورٹ پر معذرت کی جو کہ ’مکمل طور پر غلط تھی‘۔

نوٹ: گذشتہ روز غلط فہمی کے باعث مندرجہ بالا رپورٹ میں یہ تحریر کردیا گیا تھا کہ احمد نورانی کو توہین عدالت کا نوٹس ’پاناما جے آئی ٹی نے وزیراعظم کو قصور وار نہیں پایا، لیکن ان کے بیٹوں کو‘ یا ’ Panama JIT ‘doesn’t find PM guilty,’ but his sons‘ پر ہوا ہے جو اصل میں درست نہیں، مندرجہ بالا رپورٹ میں اس غلطی کو درست کردیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Jul 13, 2017 01:33am
اپنی غلطی تسلیم کرنا اچھی بات ھے صحافی نے بہت اچھی روایت قائم کردی ھے لائق تحسین ھے

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024