ڈار صاحب آپ کب تک ان لوگوں کا دفاع کریں گے: اسد عمر
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا منی لانڈرنگ کے حوالے سے دیا گیا بیان سچ ثابت ہوا اور شریف خاندان نے جو دستاویزات جمع کرائیں وہ جعلی نکلیں، ساتھ ہی انھوں نے وزیرخزانہ سے سوال کیا کہ آخر کب تک وہ ان لوگوں کا دفاع کرتے رہیں گے؟
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے بھرپور ثبوت فراہم کیے ہیں جبکہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ یہ بیان میں نے اپنے وکیلوں کے مشورے سے لکھا۔
اسد عمر نے وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'ڈار صاحب ہم بھی کورٹ میں تھے جب کیس چلا اور میڈیا نے بھی سب کچھ رپورٹ کیا'، انہوں نے مزید کہا کہ 'ڈار صاحب آپ کو شاید یاد نہیں رہا پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے ججز کے سامنے جب نیب کا چئیرمین آیا تھا تب سپریم کورٹ نے ان سے پوچھا تھا کہ حدیبیہ کے ریفرنس کے خلاف آپ نے سپریم کورٹ میں اپیل کیوں نہیں کی؟ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کیوں نہیں کی گئی اور اگر آپ کو یاد ہو تو اس دن ججز کے الفاظ یہ تھے کے نیب مرحوم و مدفون ہوگیا, اس کو دفن کر دینا چاہیے'۔
مزید پڑھیں: پاناما کیس: ’اسحٰق ڈار اپنے بیان حلفی کے انکاری ہیں‘
اسد عمر نے مزید کہا، 'ہوسکتا ہے کہ سپریم کورٹ جے آئی ٹی رپورٹ سے متفق نہ ہو، جے آئی ٹی ٹاسک مکمل کرنے پر تعریف کی مستحق ہے، جس کا کہنا ہے کہ فوجداری مقدمات بنتے ہیں، یہ ہم نہیں کہہ رہے، اس فیصلے کی قانونی صحت سپریم کورٹ سمجھتی ہے'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'جعلی دستاویزات پر دستخط کرنے والے بھی جرم میں شریک ہیں'۔
انہوں نے وزیر خزانہ کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ 'ڈار صاحب آپ سے ایک مرتبہ پھر درخواست ہے کہ قوم کو کم از کم یہ تو بتا دیں کہ حکومت مشرف کی تھی یا وکیل کا مشورہ تھا، اگر آپ کا بیان من گھڑت ہے تو دستاویزات اس سچ سے ملتی جلتی کیوں نکل رہی ہیں'۔
اسد عمر نے وزیر خزانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ نے کہا کہ 1993 اور 1994 میں عمران خان کتنی کتنی دیر میرے دفتر کے باہر بیٹھا رہتا تھا، تو آپ یہ کہہ کر قوم کے دل میں عمران خان کی عزت میں اضافہ کررہے ہیں، قوم یہ سوچ رہی ہے کہ ایک شخص جس نے ورلڈ کپ جیتا اس کے عروج کا دور تھا اور عمران خان اپنے لیے نہیں بلکہ غریب پاکستانیوں کے لیے کنیسر کے علاج کی غرض سے آپ کے دفتر کے باہر بھی بیھٹنے کو تیار تھا اور یہ بات آپ بتا رہے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: معافی کے بعد اسحٰق ڈار ملزم نہیں رہے،سپریم کورٹ
انہوں نے مزید کہا کہ ایک دوسری بات یہ ہے کہ 'ڈار صاحب آپ نے اپنے جوانی کے دوست کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینچ کمیشن کا چیئرمین بنایا، وہ شخص جس کے خلاف ایف آئی آر درج ہے، کیا اس کو اتنے اہم کمیشن کا چیئرمین بنانا درست ہے'؟ہم نے پاکستان کے بارے میں ہمیشہ آپ کی مدد کی ہے، مستقبل میں فوجداری مقدمات بننے ہیں کیا آپ وزیراعظم کے دفاع کے لیے پھر بھی کھڑے رہیں گے جبکہ برطانوی فرانزنک کمپنی نے بھی دستاویزات کو جعلی قرار دے دیا اور دبئی کی جسٹس منسٹری نے لکھ دیا کہ ایسی کسی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ نہیں۔
اس موقع پر شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ایسی رپورٹس بھی ہیں کہ اسحٰق ڈار، وزیراعظم نواز شریف کے سعودی عرب جانے پر سخت ناراض تھے، انہوں نے کئی جگہ یہ لکھا بھی کہ 'ہم یہاں تڑپ رہے ہیں اور یہ بھائی ڈیل کرکے ملک سے باہر چلے گئے'۔
انہوں نے ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب نواز شریف جے آئی ٹی کے پاس پیش ہوئے تو ان کے رویے میں گھبراہٹ تھی جبکہ وہ کمیٹی کے ساتھ تعاون بھی نہیں کررہے تھے، انہیں یہ تک نہیں معلوم تھا کہ قطری نے کب ان کے بیٹے کو سرٹیفکیٹ فراہم کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم کے بچے اربوں کے مالک بن رہے ہیں اور انہیں معلوم ہی نہیں، نہ انہیں یاد ہے کہ اسپیکر کو کونسی دستاویزات دیں جبکہ شہباز شریف نے بھی ہر چیز سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں:اسحٰق ڈار جے آئی ٹی میں پیش: ’وزیراعظم کے خلاف سازش ہورہی ہے‘
شفقت محمود نے مزید کہا کہ 'پہلے یہ کہتے تھے کہ ہمارے خلاف سازش ہو رہی ہے، جس میں سب شامل ہیں، اب یہ سازش پاکستان سے بڑھ کر ایک بین الاقوامی سازش ہوگئی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تنزانیہ کے علاوہ ساری دنیا ان کے خلاف سازش میں مصروف ہے'۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'میرا خیال ہے اب آپ پاکستان کو بہت نقصان پہنچا چکے ہیں، ساری قوم اب اکھٹی ہورہی ہے، ساری جماعتیں مل کر بول رہی ہیں کہ نواز شریف مستعفیٰ ہوجاؤ کیونکہ آپ پر کالا داغ لگ چکا'۔
انہوں نے کہا کہ 'آغاز میں پی ٹی آئی نے آپ کے خلاف جنگ شروع کی، پھر پیپلز پارٹی آگئی، پھر ایم کیو ایم، پھر پاک سرزمین پارٹی اور پھر جماعت اسلامی آگئی، حکومت کو پاناما کیس بھی بین لاقوامی سازش نظر آرہی ہے، آپ کی حکومت کرنے کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے لہذا اس ملک کی بقاء کی خاطر آپ کا جانا اب لازمی ہے'۔
تبصرے (1) بند ہیں