• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

سازش کے ہدایت کار پاکستان سے باہر ہیں، وفاقی وزرا

شائع July 11, 2017

پاکستان مسلم لیگ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ایک سازش ہے جس کا ڈائریکٹر پاکستان سے باہر اور اداکار پاکستان میں ہیں جبکہ مرکزی کردار عمران خان ہیں۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور بیرسٹر ظفراللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو غلطیوں کا پلندہ قرار دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ میں رپورٹ کو چیلنج کریں گے۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو سپریم کورٹ نے سوال دے کر بھیجا تھا اور آپ کو پارٹی بننے کے لیے نہیں بھیجا تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس طوطا مینا کہانی کے حوالے ثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں گے جس کے بعد یہ بیانیہ بدل جائے گا۔

انھوں نے جے آئی ٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جوکام دو مہینے میں کیا ہے وہ 6 آدمی 24 گھنٹےبھی کام کرے تو اتنے مختصرعرصے میں اس قدر زیادہ کام نہیں ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:اسپیکرقومی اسمبلی، وزیراعلیٰ پنجاب مستعفی ہوں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ وقت آئے گا اور پتہ چل جائے گا کہ پاناما کی اصلیت کیا تھی اور اس کے جو بھی مقاصد تھے اور نشانہ پاکستان تھا یا روس میں پیوٹن تھا اس کی تیاری کی گئی ہے اور یہ تیاری 2 مہینے کی نہیں تھی بلکہ سال یا ڈیڑھ سال کی تیاری تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے اور ہم اس کا بھی جواب دیں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاناما کا جو ڈراما رچایا گیا اس سازش کے ڈائریکٹر پاکستان سے باہر ہیں اور اس کے اداکار پاکستان کے اندر ہیں اور مرکزی کردار عمران خان ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اخلاقی جواز کا رونا پیپلزپارٹی رورہی جن کی اپنی بداخلاقی کی کہانی ملک کے اندر اور باہر بکھری پڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کو کرپشن پر بات کرتے ہوئے اپنی طرف دیکھنا چاہیے۔

اسحٰق ڈار کا الزامات کا جواب

وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ میرے مالی معاملات کا تمام ریکارڈ موجود ہے اورعدالت میں پیش کروں گا۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرے تمام اثاثوں اور رقوم کی تفصیلات ریٹرن میں موجود ہیں، مخالفین خودعدالت سے بھاگ رہے ہیں،ہمارے معاملےمیں خودسپریم کورٹ بن رہے ہیں۔

اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی رپورٹ پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کی بعض دستاویزات ناقابل اعتبار ہیں، رپورٹ میں پکوڑے بانٹنے والے کاغذات بھی شامل ہیں اورچند گواہان سے بیان لینے کے لیے مناسب جرح نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں:مسلم لیگ نے جے آئی ٹی رپورٹ ’ردی‘ قرار دے کر مسترد کردی

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کا الزام غلط ہے، میں زکٰوۃ اور خیرات دینے والوں میں سے ہوں کھانے والوں میں سے نہیں ہوں،غریب بچوں کی فلاح کے لیے ادارہ بنایا، تشہیر نہیں کرنا چاہتا تھا، آبائی گھر کے سواتمام اثاثے یتیم بچوں کو دینے کی وصیت کر چکا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ آج بھی چیلنج کرتا ہوں کہ سوئی سے لے کر مرسڈیز تک کا جواب دوں گا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ 1999 میں ماشل لا کے دور میں 1981سے2002تک کا ٹیکس ریکارڈ نیب لےگئی تھی۔

مجھے کہا گیا کہ 2003 سے 2008 تک میری ٹیکس ریٹرن نہیں آئیں حالانکہ میں نے 2003 سے 2008 تک اپنی ٹیکس ریٹرن جے آئی ٹی کو بھجوائیں۔

وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ کبھی اثاثے نہیں چھپاؤں گا، میرے خرچ پر کسی بھی فرم سے آڈٹ کروالیں تیار ہوں اور جب تک میں سیاست میں ہوں میرا کوئی بیٹا ملک میں کاروبار نہیں کرسکتا۔

انھوں نے کہا کہ 2003میں اپنے دونوں بیٹوں کو خودمختار کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد گرمی کے باعث پسینہ صاف کرنے پر کہا گیا کہ چہرے پر شرمندگی ہے۔

بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ مریم نواز کے کلیبری کا فونٹ بعد میں آیا تھا جو غلط ہے اور اگر گوگل کریں گے تو پتہ چل جائے گاکہ یہ فونٹ اگست2004 میں آیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ پتہ نہیں کہاں سے لکھ کر آئی ہے کیونکہ کچھ صفحےایسے ہیں جس کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ کیا ہم نے یہ سوال کیا تھا اگر کیا ہے تو مٹادیا ہے تو کاٹ دو۔

بیرسٹرظفراللہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے فقرے اس وقت رہ جاتے ہیں جب دوسرا کوئی آپ کو لکھ کر دیتا ہے۔

خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی پریس کانفرنس میں اسحٰق ڈار کو منی لاؤنڈرنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے پیسہ باہر بھیجنے میں وزیراعظم کا فرنٹ مین قرار دیا تھا۔

عمران خان نے وزیراعظم نوازشریف، وفاقی وزیر خزنہ اسحٰق ڈار، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق او وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Jul 12, 2017 01:15am
جی آئی ٹی رپورٹ آچکی ھے اب مسلم لیگ ن کو فیصلہ کرنا ھوگا ①اگر جی آئی ٹی رپورٹ درست ھے تو وزیراعظم مستعفی ھوجائیں انکی اسمبلی میں اکثریت ھے نیا وزیراعظم بنا لیں اسطرح اپوزیشن کو شکست دی جاسکتی ھے ②اگر رپورٹ پر اعتماد نہیں تو کورٹ میں چیلنج کریں ③اگر انکو سازش نظر آرہی ھے تو شپ شپ نہ سیدھا اور صاف بتائیں کہ سازش ہورہی ھے اور یہ لوگ افراد ملک یا ادارہ ملوث ھے ملک لیگ پر سخت وقت ھے جرآت کا مظاہرہ کریں گذشتہ تین چار سال سے لوگ ٹرک کے بتی کے پیچھے لگے ھوئے ھیں یا لگائے گئے ھیں وقت اگیا ھے کہ سچ بتایا جائے

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024