جنگ بندی کے باوجود شامی حکومت کے حملے
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس(ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے جنگ بندی کے باوجود شمالی صوبے سویدا میں باغیوں کے خلاف حملوں کا آغاز کردیا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ کارروائی دہشت گرد گروپ دولت اسلامیہ (داعش) کےخلاف کی جارہی ہے۔
برطانوی تنظیم ایس او ایچ آر کا کہنا ہے کہ حملوں کا آغاز بین الاقوامی طور پر جنگ بندی پر اتفاق کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی پیر کی صبح کو ہوا۔
تنظیم نے کہا کہ 'حکومت نے شمال مشرقی صوبے کے شہر سویدا میں فضائی کارروائی کے ساتھ حملوں کا آغاز کردیا' اور میدان میں باغیوں اورحکومتی جنگجووں کے درمیان جھڑپیں بھی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شام: امریکی اتحادیوں کی ایک ماہ کی فضائی کارروائی، 224 ہلاک
ایس او ایچ آرکے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ جس گروپ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اس کو داعش کے خلاف لڑائی کے لیے امریکی سربراہی میں قائم اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس علاقے کے پہاڑیوں اور چند گاؤں پر قبضہ کرلیا ہے تاہم شام کے ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ فورسز نے ان علاقوں کو داعش سے حاصل کرلیا ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ 'ہماری فوج اور اتحادیوں نے سویدا کے مضافات میں داعش کے دہشت گردوں کو ختم کرتے ہوئے گاؤں، پہاڑیوں اور اہم مقامات سمیت کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے'۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ، پیوٹین عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہنے پر متفق
واضح رہے کہ شام میں جنگ بندی اس وقت عمل میں آئی تھی جب امریکا، روس اور اردن کے درمیان مذاکرات کے دوسرے روز فیصلہ کیا گیا تھا اور اتوار کے روز جینیوا میں امن مذاکرات میں اس کو نافذ کردیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ شام میں مارچ 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ 20 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔