• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پی ایس 114 ضمنی انتخاب: پیپلپز پارٹی کی فتح

شائع July 9, 2017

پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی نے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 کراچی کے ضمنی انتخاب کے غیرحتمی نتیجے کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے کامران ٹیسوری کو 5734 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر میدان مارلیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز تیسرے نمبر پر رہی۔

پی ایس 114 کراچی کے ضمنی انتخاب کے لیے پی پی پی کے امیدوار سنیٹر سعید غنی، جماعت اسلامی کے امیدوار ظہیر جدون، پاکستان مسلم لیگ نواز کے امیدوار عل اکبر گجر اور پی ٹی آئی کے انجینئر نجیب ہارون کے درمیان مقابلہ تھا۔

غیرحتمی اور غیرسرکار نتیجے کے مطابق سعید غنی نے پیپلزپارٹی کے سعید غنی نے 23 ہزار 840 ووٹ حاصل کر کیے۔

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سعید غنی کو ضمنی انتخاب میں کامیابی پر مبارک باد دی اور کہا کہ 2018 کا انتخاب بھی ہم جیتیں گے.

قبل ازیں اس نشست کے لیے سخت مقابلے کی توقع کی جارہی تھی کیونکہ پی پی پی، ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے بھرپور مہم چلائی تھی جبکہ مسلم لیگ نواز کی جانب سے سینیٹر مشاہداللہ خان نے مہم میں حصہ لیا تھا ان کے علاوہ کوئی مرکزی رہنما مہم میں شریک نہیں ہوا تھا۔

خیال رہے 2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے امیدوار عرفان اللہ مروت نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم ایم کیو ایم کے امید وار رووف صدیقی نے نتیجے کو چیلنج کیا تھا اور جولائی 2014 میں الیکشن ٹریبیونل نے حلقے کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا تھا۔

بعدازاں عرفان اللہ مروت نے الیکشن ٹریبیونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم اعلیٰ عدالت نے الیکشن ٹریبیونل کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخاب کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا پی ایس 114 کراچی میں دوبارہ الیکشن کا حکم

صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 میں رجسٹر ووٹوں کی تعداد 1 لاکھ 93 ہزار ہے جبکہ حلقے میں موجود تمام 92 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا جارہا تھا۔

ایم کیو ایم کے کامران ٹیسوری نے 18 ہزار 106 ووٹ حاصل کیے اور دوسرے نمبر پر رہے۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم نے اس نشست کے لیے بھرپور مہم چلائی تھی اور اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی تھی دوسری جانب غیرحتمی نتیجے کے بعد کارکنان آپس میں الجھ گئے۔

مسلم لیگ نواز کے علی اکبر گجر 5ہزار 353 ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان بھی اپنے امیدوار نجیب ہاروں کی مہم کے لیے یہاں آئے تھے اور عوام سے ووٹ دینے کی اپیل کی تھی تاہم وہ 5 ہزار 98 ووٹ حاصل کر کے چوتھے نمبر پر رہے جبکہ انھیں حلقے کے سابق امیدوار عرفان اللہ مروت کی حمایت بھی حاصل تھی۔

نجیب ہارون نے ضمنی الیکشن میں اپنی شکست کو تسلیم کرلی۔

جماعت اسلامی کے امیدوار ظہیر جدون کو ایک ہزار 661 ووٹ حاصل کیے۔

قبل ازیں پولنگ کے عمل کے دوران امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے حلقے میں 1 ہزار 1 سو پولیس اہلکار جبکہ 2 ہزار رینجرز اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے اس کے علاوہ حلقے میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی تھی اور پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون لے جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔

اس موقع پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ رائےدہندگان، شہریوں اورامیدواروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے جس کے لیے پولنگ کے عمل کے آغاز سے لے کر اختتام تک متعلقہ ایس ایچ اوز علاقوں میں موجود رہیں گے۔

آئی جی سندھ پولیس کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخاب کےموقع پردفعہ 144 پرعملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز کے اطراف میں اسنیپ چیکنگ کو بھی مربوط بنایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولنگ کو شفاف اور غیر جانبدارانہ بنانے کے لیے حساس پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کمانڈوز کو خصوصی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔

پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

پولنگ کے دوران کشیدگی

پی ایس 114 میں پولنگ کے دوران بدنظمی دیکھنے میں آئی جبکہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی اور جھگڑے کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوگئی اور اسی دوران چنیسر گوٹھ میں پی پی پی کے کارکنان نے آزاد امیدوار کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود ایم کیم ایم پاکستان کے امیدوار کامران ٹیسوری بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔

ایم کیوایم کے امید وار کامران ٹیسوری نے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پی پی پی سرکاری وسائل استعمال کر رہی ہے جبکہ انہوں نے ڈی جی رینجرز سے پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز کی نفری بڑھانے کی بھی اپیل کی۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے امیدوار سعید غنی نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی ہرقیمت پر پولنگ رکوانے کی خواہشمند ہے۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنما نبیل گبول نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی اور پی ایم ایل این کے کارکنان پولنگ کے عمل میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے پی پی پی کے کارکنان میں اشتعال پایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتیں پولنگ کے دوران بدنظمی پیدا کرنے کے لیے کالعدم جماعتوں کے کارکنوں کو بھی استعمال کررہی ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ کراچی کے ضمنی انتخاب میں اچھا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے بھی پی ایس 114 میں مختلف پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا اور حلقے میں پولنگ کے دوران امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا۔

اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک پولنگ اسٹیشن پر ہونے والے ہنگامے کو پورے حلقے کی صورت حال سے موازنہ نہیں کرنا چاہیے۔

ڈی جی رینجرز نے تمام سیاسی جماعتوں کے امیدواروں، پولیٹیکل ایجنٹ، کارکنان، حمایتیوں کے ساتھ ساتھ میڈیا سے بھی درخواست کی کہ امن و مان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے وہ سندھ رینجرز کے ساتھ تعاون کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Jul 10, 2017 01:09am
کراچی کے اس ضمنی الیکشن کے حوالے پیپلز پارٹی اپنے امیدوار کی کامیابی پر بجا طور پر فخر کرسکتی ھے کیونکہ یہ حلقہ انکا نہیں تھا 2013ء کے الیکشن میں یہاں مسلم لیگ ن کامیاب ھوگئی تھی یہ الیکشن ایم کیو ایم کیلئے کافی حوصلہ افزا رہی ھوگی کیونکہ ان کا ووٹ بنک موجود اور محفوظ ھے اس الیکشن نے گنگز پارٹی پی ایس پی کو سخت مایوس کیا ھوگا کیونکہ وہ اپنے اپ کو ایم کیو ایم کا متبادل سمجھتے ھیں اور اسکے علاوہ یہ انتخاب حان صاحب کیلئے آئینہ ثابت ھوگیا حان صاحب کو آئینہ ضرور دیکھنا چاہئے مسلم لیگ ن کی تیسری پوزیشن اتنی بری نہیں

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024