کشمیری رہنماؤں کے رشتہ داروں کو ہراساں کرنا قابل مذمت
اسلام آباد: وزارت خارجہ نے ہندوستان کی انسداد دہشت گردی ایجنسی کی جانب سے کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق کے 2 رشتے داروں کی طلبی کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارتی جبر و تسلط کے خلاف جاری کشمیری جدوجہد کو دبانے اور کشمیری قیادت کو ہراساں کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔
انڈین نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے میر واعظ عمر فاروق کے 2 رشتہ داروں مولوی منظور احمد اور مولوی شفاعت احمد کو جاری کیے گئے نوٹسز اور انھیں نئی دہلی ہیڈکوارٹرز رپورٹ کرنے کی ہدایات کی خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ کشمیری رہنماؤں کے رشتہ داروں کو تنگ کرنے اور ان پر اس طرح کے حربوں سے نفسیاتی دباؤ ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، بلکہ اس سے ہندوستان کی جانب سے کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:'پاکستان کشمیریوں کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹے گا'
اس سے قبل این آئی اے نے میر واعظ عمر فاروق کے ایک قریبی ساتھی شاہد اسلام کو بھی دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد سے مسلسل انکار کا رخ اب مختلف قسم کے ہتھکنڈوں کے استعمال کی جانب ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:'کشمیریوں کو پاکستان سے جدا نہیں کیا جا سکتا'
مزید کہا گیا کہ تاہم ہندوستان کو اس بات کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت کے لیے ان کی جائز جدوجہد سے محروم نہیں رکھا جاسکتا اور نہ ہی اسے ان ظالمانہ اقدامات سے ختم کیا جاسکتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
یہ خبر 6 جولائی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی