• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

مریم نوازجےآئی ٹی میں پیش:’سپریم کورٹ آرڈرمیں میرانام نہیں تھا‘

شائع July 5, 2017

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز، شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہو گئیں۔

مریم نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کو مد نظر رکھتے ہوئے جوڈیشل اکیڈمی اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

وہ قرض بھی اتار دیئے جو واجب نہیں تھے، مریم نواز

مریم نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے 2 گھنٹے پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ قرض بھی اتار دیئے جو واجب نہیں تھے، میں جے آئی ٹی کے تمام سوالوں کے جواب دے آئی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا نام سپریم کورٹ کے حکم نامے میں شامل نہیں تھا اس کے باوجود میں ملک کے آئین و قانون کی پاسداری کے لیے یہاں آئیں ہوں۔

مریم نواز جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہی ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہی ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان، میڈیا اور عوام کی شکرگزار ہیں جو انہیں اس گرمی کے باوجود سننے کے لیے یہاں موجود رہے۔

مریم نواز نے کہا کہ مجھے لاتعداد پیغامات اور دعائیں موصول ہوئیں، اظہار یکجہتی کا یہ جذبہ ہمیشہ یاد رہے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مخالفین مجھ پر کوئی بھی الزام ثابت نہیں کرسکے، دنیاکی پہلی جے آئی ٹی ہے جو الزام تلاش کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے جے آئی ٹی نے میرے مرحوم دادا کے کاروبار کے حوالے سے سوالات کیے، تمام تحقیقات خاندانی کاروبار کے گرد گھوم رہی ہے، ذاتی کاروبار کا سوال بنتا ہے نہ جواب دینا۔

مجھے آج یہاں آکر معلوم ہوا ہے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں، جے آئی ٹی بناکر الزامات تلاش کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب مجھ سے جے آئی ٹی نے سوالات کرلیے تو میں نے ان سے سوال کیا کہ ہم پر الزام کیا ہے؟، تاہم وہ جواب نہیں دے سکے۔

مریم نواز نے کہا کہ مخالفین بیٹی کا نام استعمال کرکے باپ کو دباؤ میں لانا چاہتےہیں، جن کو بیٹیوں کی قدر نہ ہو، وہ یہ باتیں کبھی نہیں سمجھ سکتے، مجھے یہاں اس لیے بلایا گیا ہے کہ ’وزیراعظم کی بیٹی کو بلا کر ان پر دباؤ ڈالا جائے‘۔

ان کاکہنا تھا کہ کسی بڑے منصوبے میں بدعنوانی کا ثبوت تو دور کی بات الزام بھی نہیں ہے، ہم پر الزامات کےثبوت سامنےاس لیےنہیں آئےکیونکہ ان کاوجودہی نہیں، ملک میں جتنے بھی بڑے پروجیکٹس ہیں اس پر ن لیگ کی مہر ہے جبکہ یہ ہمارا پانچواں احتساب چل رہا ہے۔

انہوں نے اپنے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ہمیں رلائے گا تو یہ کسی انسان کے ہاتھ میں نہیں، یہ صرف اللہ کے اختیارات ہیں۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار جے آئی ٹی میں پیش: ’وزیراعظم کے خلاف سازش ہورہی ہے‘

مریم نواز نے کسی کی نشاندہی کیے بغیر کہا کہ جن کا کوئی کاروبار اور ذریعہ آمدن نہیں ان سے سوال کیوں نہیں کیا جاتا؟ پاناما لیکس میں جن کے نام ہیں انہوں نے ہم پر مقدمہ کررکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی اقتدار کے ایوانوں میں چھپ سکتے تھے اور کمر درد کی تکلیف ظاہر کرکے سپریم کورٹ جانے کے بجائے ہسپتال بھاگ سکتے تھے۔

انہوں نے مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آپ نواز شریف کو روک سکتے ہیں تو روک لیں، کیونکہ وہ چوتھی اور پانچویں مرتبہ بھی وزیراعظم بنیں گئے‘۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں نے مریم نواز سے سوالات کرنے کی کوشش کی تاہم وہ اپنی بات مکمل کر کے واپس روانہ ہو گئیں۔

اس سے قبل مریم نواز کی جوڈیشل اکیڈمی آمد پر ان کے ہمراہ ان کے شوہر ریٹائر کیپٹن صفدر اور ان کے بیٹے جنید صفدر، بھائی حسین نواز، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ کے رہنما انجینئر امیر مقام، آصف کرمانی اور دیگر بھی موجود تھے۔

مریم نواز جوڈیشل اکیڈمی آمد سے قبل اپنی والدہ کے ہمراہ موجود ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز جوڈیشل اکیڈمی آمد سے قبل اپنی والدہ کے ہمراہ موجود ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

دوسری جانب وزیراعظم کی صاحبزادی کی جوڈیشل اکیڈمی آمد سے قبل ن لیگ کے متعدد رہنما اور خواتین سمیت سیکڑوں کی تعداد میں لیگی کارکنوں نے جوڈیشل اکیڈمی پہنچنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں راستے میں ہی روک لیا اور اکیڈمی کے قریب جانے نہیں دیا گیا، ان کی قیادت وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر کررہے تھے۔

جے آئی ٹی بھی جواب دہ ہے، آصف کرمانی

جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ جے آئی ٹی کا قطر نہ جانا حقائق کو چھپانے کے مترادف ہے، انہوں نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی ہمارے اہم ترین گواہ کا بیان لینے کے لیے اب تک قطر کیوں نہیں گئے؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کو نہیں پاکستان کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے، نواز شریف قائد اعظم کے اصولوں کے امین ہیں، نوازشریف مضبوط اور مستحکم پاکستان کی ضمانت ہیں۔

آصف کرمانی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
آصف کرمانی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ ملک موجودہ صورحال میں کسی اندرونی خلفشار کا متحمل نہیں ہوسکتا، عمران خان نے جو کھیل شروع کیا ہے اس کا اختتام ہم کریں گے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ غیرملکی فنڈنگ کیس میں عمران خان نااہل ہوں گے۔

انہوں نے جے آئی ٹی کو اپنے کھاتے تیار رکھنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ’لگتا ہے کہ جے آئی ٹی کی ٹیم دبئی سیر سپاٹے کے لیے گئی تھی، جے آئی ٹی بھی جواب دہ ہے قوم اس سے ایک ایک پائی کا حساب لے گی۔

آصف کرمانی نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف تنخواہ وصول نہیں کرتے، وزیراعظم ہاؤس کے کچن کا خرچہ نواز شریف اپنے ذاتی خرچ سے دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کا دورہ اسرائیل پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔

آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت غیر معمولی صورتحال سے گزر رہا ہے اور پاک فوج سرحدوں پر چوکس کھڑی ہے۔

بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ نواز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل کی تصاویر شیئر کی گئیں۔

گذشتہ روز وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے جے آئی ٹی میں پیشی کے حوالے سے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 'آج والد کی آنکھوں میں فکر اور تشویش دیکھی ہے جو ان کی جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق ہے'۔

اپنے طویل پیغام میں اپنے والد کی پریشانی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے انھیں بتایا کہ میں آپ کی بیٹی ہوں، آپ نے تربیت کی ہے اور سر کبھی نہیں جھکاؤں گی، نہ کوئی ڈر ہے اور نہ ہی دباؤ میں آؤں گی'۔

یہ بھی پڑھیں: 'ہمارا قصور کیا ہے'؟ حسن نواز کا جے آئی ٹی سے سوال

انھوں نے کہا کہ 'جیسا کہ آپ نے ہمیشہ قانون پر عمل کیا ہے اس کی پیروی کرتے ہوئے جے آئی ٹی میں پیش ہوں گی'۔

علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ایک عام شہری مریم نواز کو سرکاری پروٹوکول دیا گیا اور خاتون پولیس اہلکار ان کو سلوٹ کررہی ہیں، جب کہ وہ ایک مجرمانہ تحقیقات کے سلسلے میں پیش ہوئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ جمہوریت چاہتی ہے یا بادشاہت؟

واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے دونوں صاحبزادےحسین نواز اور حسن نواز، داماد کپٹن صفدر اور وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی پیش ہوچکے ہیں۔

گذشتہ روز چھٹی پیشی کے موقع پر ساڑھے 5 گھنٹے طویل پوچھ گچھ کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات کیے گئے، ہم نے جوابات دیے، لیکن سچائی یہ ہے کہ جو سوالات کیے گئے وہ 2 پیشیوں کے تھے، 6 مرتبہ پیش ہونے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے'۔

سپریم کورٹ نے 'جے آئی ٹی کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا تھا تاہم گذشتہ ہفتے عدالت عظمٰی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائے۔

پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی چیئرمین کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا آغاز

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ali Jul 05, 2017 11:39am
police office saluting Maryam Nawaz? why??

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024