سیکیورٹی کونسل کا خلیج تنازع کے حل کیلئے مذاکرات پر زور
دوحہ: اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا کہنا ہے کہ قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان حالیہ تنازع متعلقہ ممالک کے درمیان مذاکرات سے ہی حل ہوگا۔
عرب خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ادارے نے دوحہ کو باور کرایا کہ وہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر سمیت قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک کے تنازع میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
واضح رہے کہ جولائی کے لیے سیکیورٹی کونسل کی سربراہی چین کر رہا ہے، جس کے چینی سفیر لیوجی نے کہا کہ حالیہ بحران سے نکلنے کا موثر طریقہ یہی ہے کہ تنازع میں شریک متعلقہ ملک باہمی مذاکرات اور مشاورت سے ہی مسئلے کا حل نکالیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق مسٹر لیو جی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک بحران سے متعلق مختلف ممالک کی جانب سے کی جانی والی ہر کوشش کو سراہے گا، جس سے تنازع کا حل اور اچھی ہمسائیگی کو فروغ ملے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے
واضح رہے کہ قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے گذشتہ ہفتے سیکیورٹی کونسل کے اراکین سے ملاقات کی تھی، جس میں خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کا معاملہ زیر بحث آیا تھا۔
الجزیرہ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے سیکیورٹی کونسل اراکین سے کہا تھا کہ وہ بائیکاٹ کرنے والے ممالک پر زور دیں کہ وہ قطر پر لگائی گئی فضائی اور ٹرانسپورٹ کی پابندیاں ختم کردیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک نے 5 جون کو قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام لگاتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد خطے میں سفارتی بحران پیدا ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:قطر نے سعودی اتحادیوں کےمطالبات کا جواب دےدیا
دوسری جانب قطر نے دہشت گردوں کی معاونت کے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔
خلیجی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کے بعد کویت کے علاوہ کئی مغربی ممالک نے بحران کے خاتمے کے لیے ثالثی کی کوشش کی۔
دوسری جانب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے 22 جون کو 13 مطالبات پیش کرتے ہوئے قطر کو 2 جولائی کی ڈیڈلائن دی تھی تاہم پیر (3 جولائی) کو ڈیڈلائن میں مزید 2 دن کا اضافہ کردیا گیا تھا۔