مجید اچکزئی اغواء کے مقدمے میں بھی نامزد: پولیس رپورٹ
اسلام آباد: بلوچستان پولیس کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں ٹریفک پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی سے کچلنے والے رکن صوبائی اسمبلی مجید اچکزئی کو 2009 میں اغواء اور بھتہ خوری کے مقدمے میں بھی نامزد کیا جاچکا ہے۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) بلوچستان پولیس احسن محبوب کی جانب سے پیر (3 جولائی) کو جمع کرائی گئی 3 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 365 اور 34 اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 6-K کے تحت ایک اور مقدمے میں بھی نامزد ہیں.
مذکورہ مقدمہ کوئٹہ کے سیٹلائٹ ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں درج کروایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 365 کا تعلق اغواء جبکہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ 6-K بھتہ خوری کے حوالے سے ہے۔
مزید پڑھیں: مجید اچکزئی مزید 7 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
20 جون کو ٹریفک پولیس اہلکار کی ہلاکت کے الزام میں گرفتار مجید اچکزئی کو کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 جون کو سات روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔
بلوچستان پولیس کی جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران ایم پی اے قانونی ڈرائیونگ لائسنس فراہم کرنے میں بھی ناکام رہے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے کوئٹہ کے جی پی او چوک پر ٹریفک سارجنٹ سب انسپیکٹر حاجی عطاءا للہ کی ہلاکت کے واقعے کے ازخود نوٹس لینے اور احکامات جاری کے بعد یہ رپورٹ سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل کے سامنے پیش کی گئی تھی۔
عمرے کی ادائیگی پر جانے سے قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈیرہ غازی خان کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہلاک ہونے والے سارجنٹ کے اہل خانہ پر کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس اہلکار کو کچلنے کا واقعہ: سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس
رپورٹس کے مطابق 20 جون کی شام 7 بج کر 4 منٹ پر کوئٹہ کے جی پی او چوک پر اپنے فرائض انجام دینے والے سارجنٹ حاجی عطاء اللہ کو ٹویوٹا لینڈ کروزر نے کچل کر ہلاک کردیا تھا۔
گاڑی کا ڈرائیور سائیکل پر سوار عبدالغفور کو ٹکر مارتے ہوئے موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا جبکہ اس حادثے میں داد محمد نامی شخص کی گاڑی بھی متاثر ہوئی تھی۔
بعد ازاں پولیس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سارجنٹ کو ٹکر مارنے والی کار رکن صوبائی اسمبلی عبد المجید اچکزئی کی ہے جو صوبائی حکمراں جماعت کی اتحادی پارٹی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔
گاڑیوں کی جانچ کرنے والے حکام کی جانب سے واقعے کی تکنیکی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایم پی اے کی گاڑی میں کسی قسم کی خرابی موجود نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ:رکن اسمبلی کی گاڑی نے سارجنٹ کو کچل دیا
پولیس نے مجید خان اچکزئی کو 24 جون کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا، جنہوں نے ملزم کو 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
بلوچستان پولیس کی رپورٹ کے مطابق ملزم ایم پی اے 5 جولائی سے پولیس کی تحویل میں ہیں جبکہ مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے.
محکمہ جاتی کارروائی
دوسری جانب پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ سول لائنز تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے سے قبل گاڑی کے ڈرائیور کی شناخت میں ناکامی پر کارروائی کا آغاز کیا جاچکا ہے.
رپورٹ کے مطابق تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ شوکاز نوٹس بھی جاری کیا جا چکا ہے۔
علاوہ ازیں سپروائزری افسر کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ان سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔
ساتھ ہی بلوچستان اسپیشل برانچ کے ڈی آئی جی سے واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے والے پولیس حکام کے خلاف انکوائری کے آغاز کا مطالبہ کیا گیا ہے جنہوں نے مقدمہ نامعلوم شخص کے خلاف درج کیا تھا.