• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نیب کو سندھ میں کرپشن پرکارروائی کااختیارنہیں ہوگا، بل منظور

شائع July 3, 2017

سندھ اسمبلی نے نیب آرڈیننس کے خاتمے کا بل کثرت رائے سےمنظور کرلیا جس کے بعد اب قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ میں بدعنوانیوں کے خلاف کارروائی نہیں کرسکے گا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر قانون ضیا لنجار نے نیب آرڈیننس کے خاتمے کا بل پیش کیا جس کے بعد اپوزیشن نے اسمبلی میں شورشرابہ شروع کردیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

بل کے مطابق اب سندھ میں بدعنوانی پرکارروائی محکمہ اینٹی کرپشن کرےگا اور نیب کو کسی کارروائی کا قانونی اختیار نہیں ہوگا۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن اور دیگر اراکین نے بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔

اپوزیشن نے اسمبلی میں نعرے بازی کی اور ایوان نونو نو کے نعروں سے گونج اٹھا۔

اس موقع پر اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی نے اپوزیشن کو احتجاج سے دور رکھنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کے لیڈر کی عزت کرتاہوں آپ بھی میری بات مان لیں۔

خواجہ اظہار الحسن کی میڈیا سے گفتگو

سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کے ملک دشمن عزائم سامنے آگئے ہیں'.

ان کا کہنا تھا کہ میں بڑی ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ آج پیپلز پارٹی نے آئین پاکستان کے خلاف جا کر ایک آئین سندھ میں بنایا ہے، ہم نیب کی وکالت نہیں کررہے ہیں بلکہ نیب کی اصلاح کی بھی ضرورت ہے جس کی ہم تمام اپوزیشن نے تنقید کی ہے کہ نیب سندھ میں اپنا کام کیوں نہیں کررہی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جس طر ح اس قانون کو ختم کرنے اور آئین کو مسترد کیا ہے یہ آئین کسی کی ملکیت نہیں ہے بلکہ یہ قائد اعظم کے پاکستان کا آئین ہے'۔

'یہ قانون آئین کے آرٹیکل 268، 143،8 اور 31 کی خلاف ورزی ہے اور آرٹیکل 31 کے تحت آپ اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی قانون نہیں بنا سکتے'۔

اسمبلی سے منظور شدہ بل کر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'یہ خود ہی قاتل ہوں گے اور خود ہی منصف ہوں گے، یہ کیسی عجیب بات ہے کہ جب پورے ملک میں کرپشن کی بات آتی ہے تو پی پی پی کا نام کیوں آتا ہے، پی پی پی کے وزرا، سیکریٹریز اور من پسند لوگ نیب کو مطلوب کیوں ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اسلام آباد میں نواز شریف پر جے آئی ٹی بنی تو آپ بڑے خوش ہیں جبکہ وہ بھی نیب سے پاس ہوگئے تھے تو آپ نے جے آئی ٹی کی حمایت کیوں کی'۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ 'اب گورنرسندھ پر بڑی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قانون کو منظور نہ ہونے دیں کیونکہ پی پی پی نے نیب آرڈی نینس کو ختم نہیں کیا بلکہ ختم کرنے کی ایک کوشش کی ہے'۔

نیب آرڈیننس کی منسوخی کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'ہم تمام جماعتیں اس قانون کو عدالتوں میں چیلنج کریں گے، سندھ کے تمام پریس کلب، سندھ کی تمام گلیوں میں تحریک چلائیں گے اور احتجاج کریں گے'۔

وفاقی وزارت قانون کا ردعمل

وفاقی وزارت قانون نے سندھ اسمبلی سے نیب آرڈیننس کو ختم کرنے کے لیے منظور کردہ قانون کو ناقابل اطلاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کا انسداد بدعنوانی کا قانون نافذ نہیں ہو سکتا۔

وفاقی وزارت قانون کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 142،143 کے تحت وفاقی قانون ہی رائج رہے گا اور کوئی صوبہ نیب قانون کو ختم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔

وفاق کا کہنا ہے کہ ایک ہی معاملے پر دو قوانین کی صورت میں وفاقی قانون کو برتری حاصل ہوتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jul 03, 2017 08:16pm
واقعی عجیب بات ہے کہ جب پورے ملک میں کرپشن کی بات آتی ہے تو پی پی پی کا نام آتا ہے، پی پی کے نئے و پرانے وزرا، سیکریٹریز اور من پسند لوگ نیب کو مطلوب ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024