دھمکی آمیز تقریر: نہال ہاشمی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور
کراچی کی مقامی عدالت نے دھمکی آمیز تقریر کیس میں سینیٹر نہال ہاشمی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔
نہال ہاشمی نے اپنے وکیل کے توسط سے سیشن جج شرقی کی عدالت میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست جمع کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ مقدمے کی سماعت کے لیے ٹرائل کورٹ کے سامنے باقاعدگی سے پیش ہوں گے۔
جس پر عدالت نے 50 ہزار روپے ضمانتی مچلکے کے عوض نہال ہاشمی کی درخواست ضمانت منظور کی۔
یاد رہے کہ رواں برس 31 مئی کو سینیٹر نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران وہ دھمکی دیتے نظر آئے تھے کہ 'پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی'۔
نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔
سینیٹر نہال ہاشمی کی غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی، جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کیا تھا۔
مزید پڑھیں:دھمکی آمیز تقریر کے بعد نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی
تاہم بعدازاں نہال ہاشمی نے سینیٹ چیئرمین رضا ربانی سے اپنا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے استعفیٰ دباؤ کے ماحول میں دیا تھا۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے نہال ہاشمی کا استعفیٰ منظور نہ کیے جانے اور بحیثیت سینیٹر کام جاری رکھنے کی رولنگ دیئے جانے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی انضباطی کمیٹی نے نہال ہاشمی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ان سے عدلیہ کو 'دھمکیاں دینے' اور پارٹی قواعد کی مبینہ خلاف ورزی کی وضاحت طلب کی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ نے نہال ہاشمی کا استعفیٰ واپس کردیا
انضباطی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں متنازع تقریر پر نہال ہاشمی کو پارٹی سے نکالنے کی سفارش کی تھی، جس پر وزیراعظم نے کمیٹی کی متفقہ سفارشات کو منظور کرتے ہوئے نہال ہاشمی کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس کی ہدایات کے مطابق خصوصی بینچ نے یکم جون کو اس کیس کی پہلی سماعت کی اور نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو لیگی سینیٹر کی تقریر سے متعلق مواد اکٹھا کرنے کی ہدایت کی تھی۔
دوسری جانب گذشتہ ماہ 5 جون کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف 'عدلیہ کو دھمکانے اور تضحیک آمیز الفاظ استعمال' کرنے پر کراچی کے بہادر آباد تھانے میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
بہادر آباد تھانے کے اہلکار محمد خوشنود کے توسط سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نہال ہاشمی کو پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 189، 228 اور 505 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا جو سرکاری ملازمین کو دھمکانے، عدالتی کارروائی میں شامل سرکاری ملازم کے کام میں مداخلت اور عوام کی غلط رہنمائی کے ذمرے میں شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ 'مسلم لیگ (ن) کے یوم تکبیر کے موقع پر نہال ہاشمی نے اپنی تقریر کےدوران عدلیہ کے خلاف دھمکی و تضحیک آمیز الفاظ استعمال کیےاور عدلیہ کے فرائضی منصبی کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دی'۔