• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں،امریکی سینیٹر

شائع July 2, 2017
امریکی سینیٹرز کی قیادت مکین کررہے ہیں—فوٹو:ڈان نیوز
امریکی سینیٹرز کی قیادت مکین کررہے ہیں—فوٹو:ڈان نیوز

امریکی سینیٹرجان مکین کا کہنا ہے افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے اور اس کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں ہے۔

جان مکین کی سربراہی میں امریکی سینیٹرز کے وفد نے اسلام آباد میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی اور کہا کہ کشمیر کے حوالے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔

امریکی سینیٹ کے رکن جان مکین کی سربراہی میں 5 رکنی وفد پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچ گیا،سینیٹرز کے وفد میں جان مکین کے علاوہ لنڈسے گراہم، شیلڈن وہائٹ ہاوس، الزبتھ وارن اور ڈیوڈ پرڈیو شامل ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سرتاج عزیز اور امریکی وفد کے درمیان ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات، خطے کی صورت حال, افغانستان میں قیام امن, کیو سی جی میں امریکی کردار کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی سفارت خانہ کے ناظم الامور جوناتھن پراٹ بھی ملاقات میں موجود تھے۔

اس موقع پر جان مکین کا کہنا تھا کہ امریکا کی کشمیر سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ کشمیر سے متعلق اپنی پالیسی جاری رکھیں گے۔

خیال رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حالیہ دورہ امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے قبل مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے جدوجہد کرنے والے حزب المجاہدین کے سربراہ صلاح الدین کو عالمی دہشت قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کردی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین عالمی دہشت گرد قرار

امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کے بعد ماہرین کا خیال تھا کہ کشمیر کے حوالے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے جس سے بھارتی موقف کی حمایت ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے اور پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام ممکن نہیں ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کابل میں ہونے والے کاربم دھماکے کے بعد منعقدہ امن کانفرنس میں افغان صدر اشرف نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کے ملک کے خلاف ’غیر اعلانیہ جنگ‘ مسلط کر رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کو اس بات پر کس طرح قائل کیا جاسکتا ہے کہ ایک مستحکم افغانستان ان کو اور خطے کو مدد فراہم کرے گا‘۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ سخت اعلان انھوں نے کابل میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی امن کانفرنس کے دوران کیا اور اس موقع پر کابل میں ہونے والے ٹرک بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 150 سے تجاوز کرنے کے حوالے سے خبر بھی دی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان ’غیر اعلانیہ جنگ‘ مسلط کررہا ہے، افغان صدر

اس بیان کےبعد حالات میں موجود کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا تاہم پاکستان نے تمام افغان صدر کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کی معاونت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

قبل ازیں پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیل وال نے افغانستان میں امن کے حوالے سےاسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان سے بہتر کوئی سہولت کار نہیں ہوسکتا۔

قیام امن کے لیے پاکستان کو سہولت کار قرار دیتے ہوئے افغان سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مل کر کوشش کریں تو امن کا قیام ممکن ہے، جبکہ ایران اور سعودی عرب کا تعاون بھی افغانستان میں قیام امن کے لیے اہم ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024