• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

مشرف دور کے نیب چیئرمین جے آئی ٹی میں پیش

شائع June 29, 2017

اسلام آباد: پاناما پیپرز میں پیش کیے گئے دعوؤں کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ کرنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی کو طلب کر کے ان کا بیان ریکارڈ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین نیب نے واجد ضیاء کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی کے سامنے حدیبیہ ریفرنس سے متعلق بیان ریکارڈ کرایا جبکہ ٹیم کو اس حوالے سے دستاویزات بھی فراہم کردیں۔

اس کے علاوہ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے امجد نقوی سے ایک گھنٹے تک حدیبیہ پیپرملز کی تحقیقات کیں۔

ریٹائرڈ لیفیٹینٹ جنرل امجد نقوی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور اقتدار میں چیئرمین نیب کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے جن کی نگرانی میں حدیبیہ اسکینڈل کی تحقیقات ہوئی تھیں۔

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کو حدیبیہ ملز کیس کا ریکارڈ مل گیا

جے آئی ٹی نے گذشتہ ماہ وزیراعظم اور ان کے بچوں کے لیے سوالنامہ تیار کرنے کے بعد 28 مئی کو وزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہ اب تک 5 مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ تحقیقاتی ٹیم نواز شریف کے چھوٹے بیٹے حسن نواز سے بھی پوچھ گچھ کے لیے انہیں 3 مرتبہ طلب کر چکی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف 15 جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر معلومات اور شواہد فراہم کرچکے ہیں۔

طلبی کے لیے وزیراعظم کو جاری کیے گئے نوٹس کے مطابق انہیں ملزم کی حیثیت سے نہیں بلکہ بطور گواہ طلب کیا گیا تھا۔

وزیراعظم کی پیشی کے دو روز بعد (17 جون) تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے پوچھ گچھ کی۔

یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی پر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام

سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما رحمٰن ملک بھی 24 جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے شریف خاندان کی مبینہ منی لانڈرنگ پر دو دہائیوں قبل مرتب کی گئی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی رپورٹ کی تصدیق کی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر بھی پاناما کیس کی تحقیقات میں مصروف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

جے آئی ٹی نے وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کو بھی پہلی مرتبہ پاناما کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں طلب کرلیا اور ان کے علاوہ حسن نواز اور حسین نواز کو بھی دوبارہ طلب کیا جا چکا ہے۔

پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل

رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

٭٭مزید پڑھی:٭٭ پاناما کیس: 'حکمران جماعت 1997 جیسا منصوبہ بنا رہی ہے'

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024