بھارتی فورسز کی کشمیری نوجوانوں سے بات چیت کی کوشش
بھارتی آرمی چیف جنرل بپن روات نے کشمیری نوجوانوں اور رہنماؤں کے ساتھ ایک بار پھر مذاکرات کی خواہش ظاہر کی ہے تاہم وہ اسے امن سے مشروط بھی قرار دیتے ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے ہندوستان ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں کشمیر کے حوالے سے جنرل بپن روات کا کہنا تھا کہ فوج اپنا کام کرتی ہے، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ امن لوٹ آئے، میں ایسے شخص کے ساتھ مذاکرات کروں گا جو مجھے اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ میرے قافلوں پر حملہ نہیں کیا جائے گا۔
فوجی قافلوں پر حملے بند ہونے کی یقین دہانی کی صورت میں آرمی چیف بپن روات کہتے ہیں کہ جس دن ایسا ہوگیا میں ذاتی طور پر مذاکرات کا انعقاد کروں گا۔
نئی دہلی کے آرمی ہیڈکوارٹرز میں انٹرویو دیتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے دعویٰ کیا کہ بھارتی فورسز کشمیری نوجوانوں سے بات چیت کی کوششیں کررہی ہے۔
وادی میں کشمیری عوام کے بڑھتے ہوئے مظاہروں پر بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم حادثاتی نقصان نہیں چاہتے اور نہ ہی جھڑپوں میں معصوم لوگوں کی گرفتاری چاہتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد قرار دینے پر بھارتی آرمی چیف نے محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ میں انتظار کروں گا اور دیکھوں گا کہ کیا پاکستان واقعی سید صلاح الدین کو محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے، کیونکہ جس دن انہیں عالمی دہشت گرد نامزد کیا گیا وہ اسی دن سے احتجاج جاری کرنے والے تھے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ہی امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’سید صلاح الدین کو ایگزیکٹو آرڈر کے تحت عالمی دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، جو امریکا اور اس کے شہریوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے غیر ملکیوں پر لاگو ہوتا ہے جبکہ اس کے بعد پابندی کی زد میں آنے والے پر پابندیاں بھی عائد ہوجاتی ہیں‘۔
یہ پیشرفت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے چند گھنٹے قبل سامنے آئی تھی۔
مزید پڑھیں: بھارتی فوج سے جھڑپ کے دوران 2 کشمیری ہلاک
یہ بھی واضح رہے کہ محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے خلاف مسلح جدو جہد کرنے والے سب سے بڑے گروپ حزب المجاہدین کے رہنما ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی تازہ لہر میں درجنوں کشمیریوں کی ہلاکتوں کے باعث عید کے موقع پر بھی وادئ کی فضا سوگوار رہی اور نماز عید کے بعد کشمیر کی آزادی و بھارتی قبضے کے خاتمے کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے عید کے متعدد اجتماعات پر فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں درجنوں کشمیری زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل 26 جون کو بھارتی فوج کی جانب سے ایک فوجی افسر کی ہلاکت کے بعد شروع کیے گئے آپریشن کے دوران جھڑپوں میں بھی 2 کشمیری نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں آزادی کی تحریک زور پکڑ چکی ہے جبکہ بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی میں اب تک 200 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں معذور و زخمی ہو چکے ہیں۔