قطر تنازع: سعودی عرب کا مطالبات سے پیچھے ہٹنے سے انکار
عرب ممالک کی جانب سے قطر سے کیے گئے 13 مطالبات کے بعد خلیجی ممالک کے سفارت کاروں نے واشنگٹن میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن سے ملاقاتیں کی۔
قطر کو ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی گئے ایک ہفتے کی مہلت کے دوران قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ سے ملاقات کی۔
دوسری جانب ریکس ٹیلرسن نے خلیج تنازع میں باقاعدہ ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ملک کویت کے وزیر برائے کابینہ امور شیخ محمد عبداللہ الصباح سے بھی ملاقات کی جبکہ تنازع کے حل میں پیشرفت کے لیے ان کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹیریس سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے
دوسری جانب واشنگٹن میں موجود سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اب بھی اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کو تیار دکھائی نہیں دیتے۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’قطر سے ہمارے مطالبات پر بحث ممکن نہیں، اب یہ قطر پر ہے کہ وہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کی حمایت بند کرے‘۔
خیال رہے کہ 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں گذشتہ ہفتے (23 جون) کو سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر کو سفارتی و تجارتی تعلقات کی بحالی کے لیے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی بندش سمیت 13 مطالبات پیش کیے تھے۔
جبکہ قطر کو ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عرب ممالک کے قطر سے مطالبات غیرقانونی ہیں: اردوگان
تاہم قطر نے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے پیش کی گئی مطالبات کی فہرست مسترد کرتے ہوئے ان مطالبات کو نامناسب اور ناقابل عمل قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ قطر سےکئے گئے مطالبات میں ٹی وی چینل الجزیرہ کی بندش کے علاوہ ایران سے تعلقات میں سردمہری لانا، قطر میں ترک فوجی بیس کو بھی ختم کرنا سمیت 13 مطالبات شامل تھے۔