• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

عرب ممالک کے قطر سے مطالبات غیرقانونی ہیں: اردوگان

شائع June 25, 2017
طیب اردوگان نے نماز عید کے بعد میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو:رائٹرز
طیب اردوگان نے نماز عید کے بعد میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو:رائٹرز

ترکی کے صدر طیب اردوگان نے قطر میں ترک فوجی کیمپ کو ختم کرنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار عرب ممالک کی جانب سے مطالبات کی لمبی فہرست جاری کرنا خلیجی ریاست کی خودمختاری پر غیرقانونی مداخلت ہے۔

طیب اردوگان نے قطر کی حمایت میں اپنے بیان میں کہا کہ ترک فوجیوں کو واپس بلانے کا مطالبہ گستاخی کے مترادف ہے اور دوحا کی جانب سے اپنایا گیا موقف صحیح قدم ہے۔

خیال رہے کہ 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

چاروں عرب ممالک نے قطر سےسفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے الجزیرہ ٹی وی کی بندش، ترک فوجی بیس کو ختم کرنے اور ایران سےتعلقات کو ختم کرنے سمیت 13 مطالبات پیش کردیے تھے۔

مزید پڑھیں:عرب ممالک کے قطر سے 13 مطالبات

تاہم قطر نے مطالبات کا جائزہ لینے کے بعد جواب دیا تھا کہ یہ مطالبات غیرمنطقی اور ناقابل قبول ہیں۔

طیب اردوگان نے نماز عیدالفطر کی ادائیگی کے بعد استبول میں ایک مسجد کے باہر اپنی گفتگو میں کہا کہ 'ہم قطر کی جانب سے 13 مطالبات کے حوالے سے اپنائے گئے رویے کی منظوری دیتے ہیں اور اس پر انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ '13 مطالبات کا یہ رویہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے کیونکہ آپ کسی بھی ملک کی خود مختاری پر حملہ یا مداخلت نہیں کرسکتے'۔

یہ بھی پڑھیں:قطر نے عرب ممالک کے مطالبات کو مسترد کردیا

واضح رہے کہ ترکی خطے میں قطر کا بڑا اتحادی ملک ہے جبکہ ہمسائیوں کی جانب سے تمام راستے منقطع کیے جانے کے بعد ترکی نے روزمرہ اشیا کے 100 کارگو جہاز بھیجے ہیں۔

ترکی نے اپنے مزید فوجیوں کو دوحا بھییجنے کے لیے پارلیمنٹ سے قانون بھی پاس کیا تھا۔

قطر نے عرب ممالک کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مطالبات نامناسب اور ناقابل عمل ہیں جبکہ الجزیرہ ٹی وی نے بھی بندش کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا یہ خطےمیں جمہوریت کی آواز کو بند کرنے کی ایک کوشش ہے۔

الجزیرہ کا کہنا تھا کہ وہ کسی حکومت یا اتھارٹی سے مرعوب نہیں ہوتے اور اپنے کام پیشہ ورانہ انداز میں جاری رکھیں گے جبکہ بندش کا مطالبہ آزادی اظہار پر پابندی کے مترادف ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024