• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ذوالفقارعلی بھٹو جونیئرکا سیاست کے بجائے آرٹ کی دنیا میں قدم

شائع June 24, 2017 اپ ڈیٹ June 25, 2017
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوگئی—اسکرین شاٹ
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوگئی—اسکرین شاٹ

پاکستانی سیاست میں اہمیت کے حامل بھٹو خاندان کے چشم چراغ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی گزشتہ دنوں منظر عام پر آنے والی 8 منٹ سے کم دورانیے کی انٹرویو ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملک بھر میں نئی بحث کا آغاز ہوگیا۔

ویڈیو میں ایک جگہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں پر امریکی آمد پر پابندی والے بیان پررد عمل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ’ ایک مسلمان ہونا کیوں سیاسی مسئلہ ہے؟ اس معاملے کو مسئلہ بنانے والا میں نہیں بلکہ سفید فام شخص ہے، وہ سفید شخص ہی مجھے نکل جانے کو کہ رہا ہے، میں مسلمان ہوں، کیوں کہ مجھے سفید شخص بتا رہا ہے‘۔

یہ آرٹسٹ ذوالفقارعلی بھٹو جونیئر مرتضیٰ بھٹو کے بیٹے اور سابق وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ہیں۔

شاید وہ تمام حالات کو اپنے سیاسی نظر سے دیکھ رہے ہوں، جس وجہ سے انھوں نے اپنے انٹرویو میں بھی اپنے والد، دادا، چچا، اور پوپھی کے قتل کا ذکر کیا، جو ملک کی وزیر اعظم تھیں، اوراس خاندان کے ساتھ پیش آنے والی ٹریجڈی شیکسپیئر کے ڈراموں جیسی لگتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھٹو کی برسی کیلئے 2 کروڑ 50 لاکھ جاری

تاہم اس ویڈیو کی ایک اچھی بات بھی ہے، اور وہ یہ کہ وہ خود کو اس ویڈیو میں آرٹ پریکٹیشنر کی حیثیت سے متعارف کراتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ مکسڈ پاکستانی اور لبنانی آرٹسٹ ہیں (ان کی والدہ غنویٰ بھٹو لبنان کی ہیں، جو پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو کی سربراہ بھی ہیں)۔

اس ویڈیو میں وہ سان فرانسسکو ایک کے کلب میں خواتین سے مشابہہ لباس میں رقص کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، وہ ویڈیو میں دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا یہ روپ مضبوط مرد کے بجائے نرم روپ کو ظاہر کرتا ہے، اور وہ ایک آرٹسٹ کے طور پر نازک اور سخت رجحانات پر بات کرتے ہیں۔

وہ کپڑوں، میوزک، آرٹ اور ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سختی کی وجہ سے ہی جنگیں ہوتی ہیں۔

ویڈیو میں ایک جگہ ڈائریکٹر اروشی پٹھانیہ نے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کے انٹرویو کو کاٹ کر ڈونلڈ ٹرمپ کی وہ تقریر دکھاتی ہیں جس میں وہ مسلمانوں کی امریکی آمد پر پابندی کی بات کر رہے ہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو جونیئر ٹرمپ کے اس بیان پر کہتے ہیں کہ ان کی پرفارمنس ایسے ہی معاملات سے متعلق سوالات اٹھانے میں مدد فراہم کرے گی کہ ’ایک مسلمان ہونا کیوں اتنا سیاسی مسئلہ ہے‘۔

مزید پڑھیں: تاریخ کے صفحات سے: جب وزیراعظم کو پھانسی دی گئی

ایک اعلیٰ سیاسی خاندان کے چشم چراغ ہونے کی وجہ سے ان کے اس روپ پر سیاسی حوالے سے،آرٹسٹ کمیونٹی اور سماج پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں،اور خصوصی طور پر ایک ایسے وقت میں جب پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کی حکمران جماعت ہو۔

کینواس آرٹ گیلری کی سمیرا راجہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی سال سے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کو جانتی ہیں، اور ان کے فن کو دیکھتی رہی ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ اگر کوئی آرٹسٹ ایک بڑے خاندان سے ہے تواس کا کام زیادہ لوگ دیکھیں گے، اگر وہی بات یا کام دیگر فنکار بہت اچھے طریقے سے بھی کریں تو لوگ اس پر نظر نہیں ڈالیں گے۔

سمیرا راجہ کے مطابق اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان کے خدشات کیا ہیں، وہ کوئی بھی ہیں، وہ ان کی آواز ہے۔

ان کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر ہونے کی وجہ سے اسے کافی شہرت ملے گی، لیکن اگر ان کی جگہ کوئی اور ہوتا تو انہیں اتنی شہرت نہ ملتی، اور یہ صرف آرٹ میں ہی نہیں بلکہ ہر شعبے میں ہوتا ہے۔

آرٹسٹ ایاز جوکھیو کہتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی اس ویڈیو کے سماج پر کچھ اثرات مرتب ہوں گے، کیوں کہ وہ ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن تخلیقی حوالے سے اس پر تنقید کا کوئی جواز نہیں۔

ان کے مطابق اور یہ کہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی فنکارانہ صلاحیتوں کو پرکھا جائے، یہ نہ دیکھا جائے کہ انہوں نے کیا کہا۔

یہ بھی پڑھیں: بھٹو کی پھانسی: انصاف یا عدالتی قتل؟

آرٹسٹ نورجہاں بلگرامی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی تک ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی ویڈیو نہیں دیکھی، اس لیے وہ ان کی فنکارانہ صلاحیتوں پر اچھے یا برے خیالات کا تبصرہ نہیں کرنا چاہتیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ذوالفقارعلی بھٹو جونیئر ہونے کی وجہ سے اس ویڈیو کا اثر زیادہ ہوگا۔

فیشن جرنلسٹ محسن سعید اس ویڈیو کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ بھٹو خاندان کے لوگ بھی گاندھی خاندان کی طرح کچھ اقدامات اٹھائیں، کیوں کہ یہ خاندان ایک آئکن کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کا سماج پر اثر موجود ہے۔

ان کے مطابق سیاسی خاندان کے افراد نے ہمیشہ خود کو سیاسی دباؤ میں پایا ہے، اسی لیے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کے اس قدم کو مثبت کہا جاسکتا ہے۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ سیاست ہمیشہ آرٹ کو سہارا دیتی ہے، مگر یہ بھی ایک دلچسپ بات ہے کہ پاکستانی سیاست ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی ایک تخلیقی شخص کی حیثیت میں آرٹ کی خصوصیات دیکھے گی۔


یہ خبر ڈان 23 جون کی ڈان میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024